سلطنت عثمانیہ ترکوں کے شاندار ماضی کی داستان ہے جنہوں نے چھ سو سال تک دنیا کے بیشتر حصے پر بلا شرکت
غیرے حکومت کی تھی۔
ارتغل ڈرامہ کی بدولت مسلمان تاریخ اسلامی کے بہت سے کرداروں جیسے برکہ خان۔ اوغوز خان۔اوکتائی خان۔
قائی قبیلہ اور دوسرے بہت سے کرداروں سے متعرف ہوئے ہیں۔
آج کل ترک حکومت دنیا کو اپنے شاندار ماضی سے روشناس کرانے کے لئے سلطنت
عثمانیہ کی تاریخ اور اہم کرداروں پر فلمیں اور ڈرامے بنا رہے ہیں۔ ایسا ہی کہ مقبول ترین ڈرامہ ارتغل ہے جو دنیا کے
مختلف ممالک میں کئی زبانوں میں ترجمہ کر کے پیش کیا جا رہا ہے۔ ترکی کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو پیش
نظر رکھتے ہوئے پاکستان حکومت نے بھی ارتغل ڈرامے کواردو ترجمے کے ساتھ قومی ٹی وی چینل پرنشر کرنے
کا اہتمام کیا ہے اور عوام نے اس اقدام کی بہت پزیرائی کی ہے اور ڈرامے نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم
کئے ہیں۔
ارتغرل عہد حاضر کا بہت مشہور ڈرامہ ہے جس نے شہرت کے نئے ریکارڈ قائم کئے اور دنیا کے ساتھ پاکستانیوں
نے بھی یہ ڈرامہ لاک ڈاون اور رمضان کے کی وجہ سے ثواب کی نیت سے دیکھا۔ ڈرامے کی فوٹو گرافی ، اداکاری
اور ڈائریکشن بہت کمال کی ہے پر ایک بات کہنا ضروری ہے کہ یہ ایک ڈرامہ ہے اور اسکو مقبول بنانے کے لئے
تمام مصالحے ڈالے گئے اور ڈرامے کی مقبولیت اور دلچسپی کو برقرار رکھنے کے لئے حد سے زیادہ سسپنس ڈالاجس کے
لئے بہت حد تک تاریخ سے بھی چھیڑ چھاڑ کی گئی جو کہ شائید ڈرامے کی ضرورت اور مجبوری تھی۔
اس پوسٹ کو لکھنے کا مقصد تاریخ اور ڈرامے کے چند حصوں ہر روشنی ڈالنا ہے۔
ارتغرل غازی کے بارے میں مستند تاریخ سرے سے موجود ہی نہیں ہے اور زیادہ تر سنی سنائی باتوں کو بنیاد بنایا گیا۔
پہلے سیسن میں ایسی کوئی تاریخی شہادت موجود نہیں کہ ارتغرل غازی نے امیر عزیز کی جان بچائی۔
تاریخ میں ایسے کوئ شواہد موجود نہیں کہ ارتغرل نے نویان اور اسکی بہن کو مارا ہو۔ اور منگول بادشاہ حلاکو خان
سے ملاقات کی ہو اور کوئی معاہدہ کیا ہو۔
تاریخ کے مطابق سعددین کوپیک کی موت ارتغرل کے ہاتھوں نہیں ہوئ تھی بلکہ اسکو حشام ایدین کراچا نے قتل
کیا تھا۔
تاریخ میں ایسی کوئ شہادت موجود نہیں کہ ارتغرل سلطان علادین کے قتل میں ملوث رہا ہو یا اس پر کوئی مقدمہ
چلا ہو یا اس نے سلطان کی جان بچائی ہویا سلطان نے بذات خود ارتغرل کی جان بچائی ہو۔
برکے خان سے ملاقات اور معاہدہ اور کسی معرکے میں اسکی جان بچانے کے حوالے سے بھی کوئ شہادت موجود
نہیں اور نہ ہی ارتغرل نے نویان کے ساتھ کوئی سفر کیا اور پیش آنے والےاکثر معاملات محض کہانی ہے۔
ڈرامے کی ایک اہم کردار عارف بے تھا جس کا تاریخ میں ارتغرل کے ساتھ کوئی تعلق موجود نہیں ہے۔
تاریخ میں ارتغرل کی صرف حلیمہ سلطان سے شادی سے کا زکر موجود ہے جبکہ ڈرامے میں ارتغرل کی دوسری
شادی البے خاتون سے کرائی گئی۔
یہ صرف چند ایک مثالیں ہیں اور اور ڈرامہ اسی کہانیوں سے بھرا پڑا ہے جن کا تاریخ سے کوئی تعلق نہیں اور بس ڈرامے میں دلچسپی بنانے کے لئے اس میں رومانس سسپنس پر زور دیا گیا ہے اس لئے اس کوصرف ڈرامہ سمجھ کر دیکھیں
اور لطف اندوز ہوں۔
0 Comments