بچے دنیا کا ایک انمول تحفہ اور قدرت کی بیش قیمتی نعمت ہیں اور اس کے بنا خاندان اور گھر مکمل نہیں ہوتا۔ دنیا کے
ہر مذہب اور معاشرے میں بچوں کے ساتھ محبت اور شفقت کے جذبات پائے جاتے ہیں۔ دنیا میں بہت سے لوگ
ایسے ہیں جو اس نعمت سے محروم ہیں اور کئی ایسے ہیں جنکے ہیں ایک ہی وقت میں کئی کئی بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔
عمومی طور پر ایک جوڑے کے ہاں ایک ہی بچے کی پیدائش ہوتی ہے لیکن کبھی کبھار جڑواں بچے بھی پیدا ہوتے ہیں
جو شکل و صورت اور عادات و اطوار میں بہت مشابہت رکھتے ہیں۔ اکثر اوقات جڑواں بچے ایک ہی جنس کے ہوتے
ہیں پر کبھی کبھی دونوں بچے مختلف جنس بھی رکھتے ہیں۔
آپ نےاکثر اپنے ارد گرد بہت سے جڑواں بچے دیکھے ہونگے اور آپ کو لگتا ہو گا کہ دنیا میں جڑواں بچے بہت کم ہیں
لیکن حقیقت اس سے برعکس ہے اور تحقیق کے مطابق دنیا میں جڑواں بچوں کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ تحقیق
کے مطابق 1915 سے جب شماریاتی ریکارڈ کا آغاز ہوا سے لے کر 1980 تک ، پیدا ہونے والے ہر 50 میں سے
ایک بچہ جڑواں تھا ، جس کی شرح 2 فیصد تھی ، پھر ، شرح بڑھنے لگی: 1995 تک ، یہ 2.5 فیصد تھی۔ 2001 میں یہ
شرح 3 فیصد سے تجاوز کر گئی تھی اور 2010 میں یہ 3.3 فیصد ہوگئی تھی۔ یعنی پیدا ہونے والے ہر 30 میں سے ایک
بچہ جڑواں ہے۔اور آج کی تاریخ تک یہ شرح چار فیصد تک بڑھ گئی ہے۔
مغربی افریقہ کا ملک بینن ایسا ملک ہے جہاں جڑواں بچوں کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور وہاں ہر ایک ہزار
پیدائش میں اٹھائیس جڑواں پیدائش ہوتی ہیں اسی طرح نائجیریا کا قصبہ اکبورا ایسا علاقہ ہے جہاں سب سے زیادہ
جڑواں بچے پائے جاتے ہیں۔
جڑواں بچے پیدا ہونے کی کافی وجوہات ہیں ۔ تیس سال سے زیادہ عمر کی خاتون میں جڑواں بچوں کے امکانات
زیادہ ہوتےہیں۔کچھ خاندانوں میں جڑواں بچوں کی ایک تاریخ ہوتی ہے اور جینیاتی نظام کی وجہ سے ایسے خاندانوں
میں جڑواں بچوں کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایسی خواتین جو بہت زیادہ ڈیری پروڈکٹس
استعمال کرتی ہیں انکے ہاں بھی جڑواں بچےپیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ایسی خواتین جن کا بی ایم آئی تیس
پوائنٹ سے زیادہ ہو ایسی خواتین میں بھی جڑواں بچے پیدا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق
ایسے جوڑے جو دیر سے ڈھلتی عمر میں شادی کرتے ہیں اوراولاد نہ ہونے کی صورت میں بہت زیادہ ادویات استعمال
کرتے ہیں ایسے لوگوں میں زیادہ جڑواں بچے پیدا ہوتے ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق ترقی پزیر ممالک می بے اولاد جوڑوں کو بچوں کی ولادت نگہداشت اور ادویات کے بارے میں مناسب
رہنمائی کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ترقی پزیر ممالک میں مناسب طبی سہولیات کی کمی ہوتی ہے اور اکثر لوگ عام
پیرامیڈیکل سٹاف سے علاج کرواتے ہیں اور حمل کے لئے غیر ضروری ادویات کے استعمال سے اکثر خواتین
ایک وقت میں ایک سے زائد بچوں کی پیدائش اور پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے۔
0 Comments