Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

دنیا کے شاہی خاندان

اس وقت دنیا میں جمہوریت کو ایک اہم مقام حاصل ہے اور اکثر ممالک انسانی حقوق اور عوام کی بہتری کے لئے
 
 مختلف جمہوری نظام کا نفاظ کرتے ہیں پر ابھی بھی دنیا میں ایسے ممالک ہیں جہاں بادشاہت موجود ہیں اور وہاں کے
 
 عوام جمہوری آزادیوں سے نا آشنا ہیں۔

اس وقت دنیا میں مجموعی طور پر 28 شاہی خاندان ہیں جو  دنیا کے کل 43 ممالک پر حکمرانی کرتے ہیں۔

 ان ممالک میں جاپان ، اسپین ، سوازیلینڈ ، بھوٹان ، تھائی لینڈ ، موناکو ، سویڈن ، نیدرلینڈز ، سعودی عرب اور متحدہ 

عرب امارات شامل ہیں۔ ان ممالک میں ابھی بھی قدیم بادشاہت قائم و دائم ہے۔

برطانوی شاہی خاندان دنیا کا سب سے مشہور شاہی خاندان  ہے مگر وہاں بادشاہت ہو انتظامی اختیارات حاصل
 
 نہیں ۔ سعودی عرب کا شاہی خاندان بھی دنیا میں بہت مشہور اور اہم مقام رکھتا ہے اور سعودی عرب کے اقتدار کا 
 
بلا شرکت غیرے مالک ہے۔ متحدہ عرب امارات میں بھی شاہی خاندان طویل عرصے سے برسراقتدار ہے۔

برونائی دارسلام کا شاہی خاندان بھی اپنی دولت اور شان و شوکت کے باعث بہت اہم مقام رکھتا ہے.

دنیا کے پانچ امیر ترین بادشاہ اور انکی دولت درجہ زیل ہے۔
 
سب سے زیادہ امیر بادشاہ تھائی لینڈ کے بادشاہواجیرالونگکورن ہیں اور انکے اثاثوں کی مالیت ترتالیس ارب ڈالر ہے۔
 
دوسرے نمبر ہر برونائی کے سلطان حسن ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت اٹھائیس ارب ڈالر ہے اور تیسرے نمبر پر
 
سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت اٹھارہ ارب ڈالر ہے ۔چوتھے نمبر پرمتحدہ عرب
 
امارات کےامیر شیخ خلیفہ ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت پندرہ ارب ڈالرہے۔ پانچویں نمبر پرمراکش کے بادشاہ محمد
 
ہیں انکے اثاثوں کی مالیت آٹھ ارب ڈالر ہے۔
 
اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ان میں سے چارمسلمان بادشاہ ہیں اور اس قدر دولت اور اختیار ہونے کے باوجود
 
مسلمان سائنس دفاع اور ٹیکنالوجی میں بہت پیچھے ہیں اورلگتا ہے کہ یہ شعبے مسلمان لیڈران کی ترجیحات میں شامل 
 
نہیں ہیں۔ان ممالک کے سربراہان کا لائف سٹائل انتہائی شاہانہ اور شاندار ہوتا ہے۔ قیمتی گاڑیاں اور بڑے بڑے 
 
محلات اور زاتی ہوائی جہازان کے اثاثوں میں شامل ہیں۔دنیا کی ہر ترقی یافتہ ممالک میں انکے بڑے بڑے محلات ہیں
 
  اور بڑی کاروباری کمپنیوں میں انکی حصہ داری ہے۔
 
یہ تمام ممالک تیل کی دولت سے مالا مال ہیں اور دنیا کو فراہم کرنے والے تیل میں انکا ایک بہت بڑا حصہ ہے اور بڑی
 
 بڑی کمپنیوں کی ان ممالک میں سرمایا کاری ہے۔ تیل کی برآمد کے باعث ان ممالک کی آمدنی بہت زیادہ ہے۔
 
اسکے علاوہ ان ممالک کے پاس سونے کے بھی وافر زخائر موجود ہیں۔

 
ان ممالک میں بادشاہت کے باعث عوام کو وہ حقوق اور اختیارات حاصل نہیں جو جدید جمہوری ممالک 
 
میں حاصل ہیں۔ اقتدار میں عوام کی شمولیت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔آزادی اظہار کی آزادیاں بھی محدود ہیں۔
 
اور عوام کے پاس اپنے سربراہ کو چننے کا کوئی اختیار نہیں ہوتا۔ ایک بادشاہ کے انتقال کے باعث اسکے بیٹوں میں سے
 
 کسی کو بادشاہ منتخب کر لیا جاتا ہے اور یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔
 
بین الاقوامی سیاست میں ان شاہی خاندانوں کا ایک اہم کردار موجود ہے۔ اگرچہ بین الاقوامی براداری بادشاہت کو 
 
پسند نہیں کرتی پر مفادات کی خاطر انکو ایک خاص اہمیت دی جاتی ہے۔  
 
 
 

 

 

Post a Comment

0 Comments