آج کل موٹی ویشنل سپیکرز کا دور دورہ ہے۔ ہر تیسرہ بند سوشل میڈیا پر موٹی ویشنل سپیکر بننے کی کوشش کر رہا ہوتا
ہے۔ آپ نے اکثر موٹی ویشنل سپیکرز کو سنا ہوگا۔ ہر ایک آپ کو آگے بڑھنے کا سبق دیتا ہو گا۔ کامیابی کے گر
سکھاتا ہو گا اور اس تقریر کے بعد آپ کو اپنا حوصلہ بہت بلند محسوس ہوتا ہوگا اور آپ سمجھنے لگتے ہیں کہ آپ کچھ
بھی کر سکتے ہیں۔ چند لمحوں کے لئے آپ خودکو سپرمین اور ارتغل سمجھنا شروع کر دیتے ہیں اور ایسے ہی بہت سے
لوگ ایسی باتیں سن کر اپنے چلتے پھرتے کاروبار اور نوکری سے ہاتھ بھی دھو بیٹھتے ہیں۔
آپ نے غور کیا ہو گا کہ تقریبا سب موٹی ویشنل سپیکر چاہےوہ کتنے ہی بڑا مقرر ہی کیوں نہ ہوں اپنی تمہید اس چیز
سےباندھے گا کہ وہ بہت غریب آدمی تھا۔ اس کے پاس کچھ کھانے کو نہیں تھا۔ انٹرویو کے لئے مانگ کر جوتے
اور کپڑے پہنے تھے اور بس یا سائیکل پر انٹرویو دنے گیا۔ یا اسکا باپ ایک مزدور تھا اور اسکے پاوں میں چپل نہیں ہوتی
تھی یا اسکے دس بہن بھائی تھے اور سب نکمے تھے اور پھر اس نے اپنی قابلیت کو پہچان لیا اور سوچ لیا کہ وہ کچھ کر
سکتا ہے اور آج وہ اس مقام پر ہے۔
آپ پاکستان کے کسی بھی سپیکر کو سن لیں وہ اپنی رام کتھا آپ کو ضرور سنائے گا اور اسکا ایک خاص مقصد ہوتا ہے کہ
وہ آپ کی دلچسپی بڑھا کر آپکا کی توجہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اور آپ کو محسوس ہو کہ اگر یہ سائیکل سے پراڈو پر
آ سکتا ہے تو میں کیوں نہیں۔
دوسری بات جو کہ پاکستان کا ہر موٹی ویشنل سپیکر آپ کو بتائے گا کہ صرف پیسہ ہی کامیبابی نہیں ہوتی اور بھی
بہت سے عوامل ہیں پر اپنی کامیبای کو متعارف کروانے کے لئے وہ آپ سے اپنا لائف سٹائل اپنی انکم اپنے فارن ٹورز
باتوں باتوں میں ضرور شیئر کرے گا۔
ان سپیکرز کی سب سے خاص بات یہ ہوتی ہے کہ دنیا کا ہو انہونا کام انہوں نے کیا ہوتا ہے یا دیکھا ہوتا ہے۔
دنیا کا ہر پریشان حال انسان ان سے ملا ہوتا ہے اور دنیا کے ہر مسئلے کا حل انکے پاس ہوتا ہے۔
یہ دوسروں کو کامیا بی سکھاتے ہیں اور کیا انکو خود پتہ تھا کہ بڑے ہو کر یہ کیا بنیں گے؟۔ کیا موٹی ویشنل سپیکر یہ
پلان کر کے بنے تھے ؟
ان موٹی ویشنل سپیکرز کے پاس دنیا کے چند کامیاب ترین امیر افراد کی کہانیاں ہوتی ہیں جو بار بار سنا کر آپ کو یہ
احساس دلاتے ہیں کہ آہ بھی بل گیٹس بن سکتے ہیں۔
میرے دوستوں بات یہ ہے کہ اصل بات کی طرف یہ مقرر حضرات کبھی نہیں جاتے۔کیونکہ اس سے
انکی دکانداری کو خطرہ ہوتا ہے۔
اگر کامیا بی پیسے اور رزق سے ماپنی ہے تو رزق کا وعدہ تو اللہ پاک نے اپنے بندوں سے کیا ہے۔ کئی بہت پڑھے لکھے
لوگ بہت عام سے کام کر رہے ہوتے ہیں اور کئی کم پڑھے لکھے اچھے عہدوں پر براجمان ہوتے ہیں ۔ کئی بلکل
ان پڑھ ہوتے ہیں پر کوروبا ر میں ان جیس مہارت کسی میں نہیں ہوتی۔
یہ سب کچھ میرے اللہ کے حکم سے ہے۔ کوئی امیر ہے کوئی غریب ہے۔ کوئی صحت مند ہے کوئی بیمارہے۔
بس ہمارا کام محنت کرنا ہے اور پھر اس اللہ سے امید رکھنی ہے کہ اللہ پاک جو محنت ہم نے کی ہے اس میں برکت
ڈال دے اور ہمیں حلال رزق عطا فرما۔
دوستو ایسےمقرر کو ضرو ر سنیں اور استفادہ حاصل کریں پر سب سے ضروی چیز محنت اور برکت کی دعا ہے
اور اللہ پاک سے کی گئی دعا کبھی رائگاں نہیں جاتی۔
0 Comments