Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

آج سے 150 سال بعد، آج اس پوسٹ کو پڑھنے والے ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں ہوگا۔


سال 2173 اب سے 150 سال بعد

آج سے 150 سال بعد، آج اس پوسٹ کو پڑھنے والے ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں ہوگا۔ ہم لوگ جن چیزوں اور مسئلوں کے لئے لڑ جھگڑ

 رہے ہیں وہ سب فراموش ہو چکے ہونگے۔ بہت سے لوگوں کی قبروں کے نام و نشان تک مٹ چکے ہونگے۔ ہماری آنے والی نسلیں کہاں ہونگی

 انکا مذہب کونسا ہوگا  کسی کو کچھ بھی اندازہ نہیں ہے۔ ہمارے گھر زمینوں پر کو قابض ہوگا کسی کو کچھ نہیں پتہ۔

 
اگر ہم آج  سے 150 سال پہلے کی یادداشت  میں واپس جائیں تو وہ 1872 ہوگا، جن لوگوں نے اس وقت دنیا کو اپنے سر پر اٹھایا ان میں سے 

کوئی بھی آج زندہ نہیں ہے۔ جن لوگوں کی حکومت تھی اور جو ظالم تھے یا مظلوم تھے سب فنا ہو چکے ہیں اور حتی کہ اگر ہم اپنے آب و اجداد کو 

یاد کریں تو ہمیں انکے نام اور چہرے تک کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ ہم میں سے بہت سوں کو یہ بھی نہیں پتہ ہوگا کہ اس وقت ہمارے آباو

 اجداد کا مذہب کونسا تھا اور کہاں رہتے تھے۔

تھوڑی دیر توقف کریں اور تصور کریں کہ اس وقت  ان میں سے کچھ لوگوں نے  کیسے اپنےدوستوں  کو دھوکہ دیا ہوگا یہ کسی کا مال ہڑپ کیا ہوگا

 یا کسی کو قتل کیا ہوگا۔ کچھ لوگوں نے خاندان کے افراد کو صرف زمین کے ایک ٹکڑے کی خاطر جان سے مار دیا ہوگا۔ رشتوں نے زاتی مفاد کے

 لئے ایک دوسرے کو دھوکہ دیا ہو گا لیکن شائید یہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ جب طاقت میں ہوتا ہے تو سمجھتا ہے کہ وہ لا فانی ہےاور پھر ایک 

دن وہ فنا ہو جاتا ہے۔

چلیں ہم فرض کر لیتے ہیں  کہ انٹرنیٹ اور ڈیٹا  کا دور ہے اور آپ کی تاریخ کو محفوظ رکھے گا لیکن مائیکل جیکسن کی مثال لیں۔ مائیکل جیکسن کا

 انتقال صرف 13 سال قبل 2009 میں ہوا تھا۔ ذرا تصور کریں کہ مائیکل جیکسن جب زندہ تھے تو اس کا پوری دنیا میں کیا اثر تھا۔ آج کل کے 

کتنے نوجوان اسے حیرت سے یاد کرتے ہیں، یعنی اگر وہ اسے جانتے بھی ہیں؟ آنے والے 150 سالوں میں، جب اس کا نام لیا جائے گا، بہت

 سے لوگوں کے لیے وہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی اور کسی کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔


ہمیں کرنا کیا چاہیے؟

 

اس بات کو تسلیم کرلیں کہ ہم سب نے ایک دن مر جانا ہے اور ہمارے تمام اثاثے اور تمام ترقی اور ہنر سب فنا ہو جائے گا۔ تو چلوآو زندگی کو 

آسان کر تے ہیں  ۔ محبت کو آگے بڑھاتے ہیں۔ ایک دوسرے کے لئے خوشیاں بانٹتے ہیں۔ کوئی بغض نہیں، کوئی غیبت نہیں۔ کوئی حسد نہیں۔ 

کوئی موازنہ نہیں۔کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ کسی دن کے اختتام پر، ہم سب نے دوسرے جہاں منتقل ہو جانا ہے۔ یہ صرف ایک سوال ہے کہ

 وہاں پہلے کون پہنچتا ہے، لیکن یقیناً ہم سب وہاں ایک دن ضرور جائیں گے اور دنیا کے لئے ایک یاد بن جائیں گے تو پس کوشش کریں کہ دنیا

 کےلئے ایک اچھی یاد بن کر جائیں تاکہ جب تک دنیا یاد رکھے اچھے الفاظ میں یاد رکھے۔

Post a Comment

0 Comments