Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

پاکستان اور سعودیہ کے درمیان روڈ ٹو مکہ معاہدہ۔ روڈ ٹو مکہ منصوبہ کیا ہے ؟


پاکستان اور سعودی عرب نے بدھ کو "روڈ ٹو مکہ" منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد حج اور عمرہ کرنے

 کے خواہشمند عازمین کے لیے امیگریشن کے عمل کو آسان بنانا ہے۔ اس معاہدے پر وزیراعظم ہاؤس میں سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ

 ڈاکٹرناصر بن عبدالعزیز الداؤد کے دورے کے دوران دستخط کیے گئے۔وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور سعودی نائب وزیر داخلہ نے دستاویز پر

 دستخط کیے جب کہ وزیراعظم شہباز شریف اور اسلام آباد میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے تقریب میں شرکت کی۔


روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کیا ہے؟

 

روڈ ٹو مکہ سعودی عرب کا ایک اقدام ہے جو مکہ جانے والے عازمین کے لیے امیگریشن کے عمل کو ہموار کرتا ہے۔ اس اقدام کا آغاز 2019

 میں وزارت حج و عمرہ (سعودی عرب) نے کیا تھا اور اسے پانچ ممالک میں نافذ کیا گیا ہے: پاکستان، ملائیشیا، انڈونیشیا، مراکش اور بنگلہ دیش۔

معاہدے کے تحت پاکستان کے عازمین حج اور عمرہ زائرین کو پاکستان میں امیگریشن کی سہولیات فراہم کی جائیں گی جنہیں سعودی ایئرپورٹس پر 

اس عمل سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ اس سہولت سے عمرہ اور حج پر جانے والوں کو سعودی ائر پورٹ پر امیگریشن کے لئے طویل قطاروں میں  لگنے

 کی ضرورت نہیں ہوگی اور انکی امیگریشن اور دیگر معاملات انکے اپنے ملک کے ائرپورٹس پر ہی انجام دے دیئے جائیں گے۔

پہلے مرحلے میں یہ سروس اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دستیاب ہوگی جہاں تقریباً 26,000 عازمین اس سہولت سے مستفید ہوں گے۔

سعودی حکام نے یقین دہانی کرائی کہ بعد میں اس سہولت کو کراچی اور لاہور ایئرپورٹس تک بھی بڑھایا جائے گا۔

بعد ازاں سعودی نائب وزیر داخلہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کو "روڈ ٹو مکہ" میں شامل کرنے پر سعودی عرب کی

 تعریف کی۔ سعودی وزیر نے وزیر اعظم کو بتایا کہ "روڈ ٹو مکہ" منصوبے کو اگلے سال لاہور اور پشاور تک بڑھایا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ 

پاکستانی حجاج کو اہم مذہبی فریضے کی ادائیگی میں سہولت فراہم کی جاسکے۔

پاکستان اور سعودی عرب نے ملاقات کے مشترکہ منٹس پر بھی دستخط کیے جس میں سعودی عرب میں مقیم برمی مسلمانوں کو پاکستانی 

پاسپورٹ جاری کرنے پر بات چیت کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق برمی مسلمانوں کے پاسپورٹ کی 2012 کے بعد تجدید نہیں کی گئی جس کی

وجہ سے مملکت میں ان کے لیے کچھ مشکلات پیدا ہوئی۔ اس انتظام کے تحت برمی مسلمانوں اور ان کے بچوں کو سعودی عرب میں ان کی

 قانونی حیثیت کو بہتر بنانے کے لیے پاسپورٹ جاری کیے جائیں گے۔ بات چیت کے مطابق سعودی عرب اور وزارت داخلہ کے نمائندوں پر

 مشتمل ایک دو طرفہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو برمی مسلمانوں کو دستاویزات کے جلد اجراء پر کام کرے گی۔

دستخط کی تقریب کے بعد، وزیر اعظم شہباز نے سعودی معزز کو ایک یادگاری تحفہ پیش کیا جنہوں نے وزیر اعظم کو یادگاری تحفہ پیش کرتے

 کیا۔ سعودی نائب وزیر داخلہ نے ان کی اور ان کے وفد کی پرتپاک مہمان نوازی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور 

سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات کی جڑیں تاریخ میں گہری ہیں۔انہوں نے اپنے دورے کے دوران پاکستانی وزراء برائے داخلہ، 

مذہبی امور اور انسداد منشیات کے ساتھ ہونے والی مفید ملاقاتوں پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔


 

Post a Comment

0 Comments