Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

عشق ہوتا نہیں سبھی کے لئے

facebook dating

کب 11 بجیں گے ۔میری نظریں بار بار گھڑی کی جانب دیکھ رہیں تھیں۔کسی کا انتظار کتنا مشکل ہوتا ہے اس کا اندازہ مجھے آج ہو رہا تھا۔ میں کل

 رات ہی امریکہ سے پاکستان پہنچا تھا اور آج میری زارا سے پہلی ملاقات ہونے والی تھی۔ 

زارا سے میری پہلی ملاقات فیس بک پر ایک شعر و شاعری کے گروپ سے ہوئی تھی۔ گروپ سے انباکس اور پھر موبائل نمبر تک کے سفر جلد ہی

 مکمل ہوگیا۔ ہمارے خیالات، جزبات اور مشاغل بہت ملتے تھے اس لئے ہم بہت جلد دوست بن گئے اور پھر دوستی کب محبت میں بدلی پتہ ہی نہیں

 چلا۔ اس کے باوجود کہ ہم دونوں شادی شدہ تھے ہماری محبت آگے بڑھتی رہی اور پھر ایسا وقت بھی آیا کہ ہمارا ایک دوسرے کے بنا رہنا مشکل لگنے

 لگا۔ میں نے ایک بار پھر گھڑی کی طرف دیکھا ۔ ابھی دس بج رہے تھے ۔ کب نکلیں گی ؟ پلیز جلدی آ جائیں۔ میں نے زارا کو میسج کیا ۔پر کوئی جواب

 نہیں آیا ۔

میرا نام عثمان ہے اور میں چالیس سال کا ایک کامیاب بزنس مین اور شادی شدہ اور تین بچوں کا باپ ہوں اور امریکہ میں رہتا ہوں ۔ شروع سے ہی

 کچھ معاملات کے باعث ازدواجی زندگی متاثر ہی رہی۔ زارا بھی میری ہم عمر اور دوبچوں کی ماں تھی اور اس کی ازدواجی زندگی بھی کچھ مسائل کا شکار

 تھی۔ شائید یہی بات ہم دونوں کو ایک دوسرے کے قریب لے آئی۔ ہم دونوں عمر کے اس حصے میں تھے جہاں ایک اچھے دوست کی ضرورت

 محسوس ہوتی ہے پر اب بات دوستی سے بڑھ کرمحبت تک جا پہنچی تھی۔

بس گھر سے نکل رہی ہوں ۔زارا کامیسج آگیا۔ میری بے چینی بڑھ رہی تھی۔ ہم دونوں نے ایک دوسرے کو تصاویر اور ویڈیو کال پر دیکھا تھا اور آج

 پہلی بار حقیقت میں مل رہے تھے۔  میں نے شیشے میں خود پر نظر ڈالی اورپھر کمرے کا جائزہ لیا۔ میز پر خوبصورت  پھول موجود تھے۔ میں سوچ رہا تھا

 کہ آج زویا کو پروپوز کر دوں گا۔ ہیرے کا نیکلس میرے کوٹ کی جیب میں پڑا تھا ۔ میں انہی خیالوں میں گم تھا کہ ڈور بیل  مجھے خیالوں کی دنیا سے

 واپس لے آئی۔میرا دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔ جس عورت سے زندگی میں پہلی بار محبت ہوئی آج اس سے سامنا ہونے جا رہا تھا۔

میں نے سانسیں سنبھالتے ہوئے دروازہ کھولا۔ سامنے ہی وہ کھڑی تھی ۔کالے لبا س میں ۔ کتنا خیال تھا اسکو میری پسند کا۔ مجھے یقین نہیں آ رہا تھا ۔

 وہ تصویروں سے زیادہ حسین دکھ رہی تھی ۔  وہ میرے سامنے صوفے پر بیٹھ گئی۔ شکریہ میں نے سکوت توڑا۔ اس نے نظریں اٹھا کر میری طرف

 دیکھااور بولی کس بات کا شکریہ۔


مجھ پر اعتماد کرنے کا یہاں آنے کا شکریہ۔ میں نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔ میں اٹھ کر اسکے ساتھ بیٹھ گیا ۔مجھے اسکی خوشبو  محسوس ہونے

 لگی ۔ میں نے اسکا تھاما۔اسکے ہاتھ کانپ رہے تھے۔ زارا کیا ہوا پریشان ہیں۔ میں نے اسکا چہرہ اوپر اٹھایا۔ اسکی آنکھوں میں آنسو تھے۔ میں  پریشان ہو

 گیا ۔کیا ہوا خیریت تو ہے۔ اس نے آپ اپنا سرمیرے کندھے پر رکھا اور زاروقطار رونے لگی۔ میرا کندھا اس کے آنسو وں سے گیلا ہو گیا۔ میں نے

 اسکے سر کو سہلایا اور چپ چاپ اسکو رونے دیا۔ میں پریشان بھی تھا کہ ایسا کیا ہوا جو زارا اتنی پریشان ہے ۔شائید میری کوئی بات بری لگی اسے۔کافی

 ٹائم گزر گیا۔ کمرے میں عجیب سا سناٹا چھایا ہوا تھا۔


کیا ہوزارا؟ کیا میری کوئی بات بری لگی؟ میں نے بے چینی سے پوچھا۔ نہیں عثمان ۔میں تو آپ سے دل وجان سے پیار کرتی ہوں ۔ اس لئے تو یہاں

 چل کر آئی ہوں ۔ زارا نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔ مگر نجانے کیوں دل بوجھل سا ہے۔مگر کیوں ؟ میں نے آہستگی سے پوچھا۔ سلمان میں بہت

 مشکل میں ہوں۔ زارا نے میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔  پتہ ہے آج جب میں گھر سے نکلنے لگی تو میں نے ایک نظر اپنے گھر بچوں اور

 شوہر پر ڈالی۔  ایک دم سے خیال میرے زہن میں آیا کہ یہ گھر اور بچے تو میری جنت ہیں میری کسی خطا سے یہ جنت مجھ سےنہ چھن جائے۔

 اگرچہ میری اپنے شوہر سے زیادہ نہیں بنتی پر اس نے کبھی مجھے کوئی تکلیف نہیں دی پابندی نہیں لگائی ۔کسی چیز کی کمی نہیں ہونے دی۔

 میرے بچے جن کے لئے میں ایک آئیڈیل ماں ہوں۔ اور میں اس عمر میں محبت کر بیٹھی ہوں۔  ہاں میں آپ سے پیار کرتی ہوں اور شادی بھی کرنا 

چاہتی ہوں پر ایک جنت سے نکل کر مجھے دوسری جنت کیسے مل سکتی ہے۔ ہمارے اس فیصلے سے ہمارے بچوں کے مستقبل پر کیا اثر پڑے

 گا؟ عثمان گھر سے ہوٹل تک کا راستہ بہت طویل لگ رہا تھا۔ میرا دماغ کہہ رہا تھا کہ واپس چلی جاو پر دل آپ کی طرف کھنچا چلا آ رہا تھا۔

عثمان شائید محبت ہمارے لئے نہیں بنی۔ہماری زندگی اپنے گھر اور بچوں کے ساتھ جڑی ہے اور وہی ہماری اولین ترجیع ہیں۔ ہمیں اپنی محبت اور

 خواہشات کو اپنی جنت بچانے کے لئے مارنا ہو گا ۔ زارا بولتی ہی چلی جا رہی تھی۔ اور میں سنتا جا رہا تھا۔ زارا کے آنسو تھم چکے تھے۔ شائید دل

 کا بوجھ ہلکا ہو گیا تھا۔ میں چلتی ہوں،زارا نے ہاتھ چھڑاتے ہوئے کہا۔ میں اسے چاہتے ہوئے بھی نہیں روک سکا۔ زارا میرا پیار تمہارے لئے ہمیشہ

 قائم رہے گا۔ میں نے اسکے ماتھے پر بوسا دیا اوراسکے گلے میں نیکلس پہنا یا جو میں اس کے لئے لایا تھا۔ اپنی محبت کی نشانی سمجھ کر اسکو

 ہمیشہ پہن کر رکھنا ۔ میں نے زارا کے ماتھے پر بوسہ دیتے ہوئے کہا۔ میں چاہنے کے باوجود بھی اسے روک نہیں پایا۔ کیونکہ محبت شائید 

ہمارے نصیب میں نہیں تھی۔

 اور پھرہم دونوں نے  اپنی اولاد اور اپنی جنت کے لئے محبت کی قربانی دے دی کیونکہ عشق ہوتا نہیں سبھی کے لئے۔

Post a Comment

0 Comments