Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

رانگ نمبر ۔ پہلی کہانی۔ محبت اور شک


فون مسلسل بجتا جا  رہا تھا۔ فیصل آفس جانے کے لئے تیار ہورہا تھا اور فون کی بیل اسے مزید لیٹ کر رہی تھی۔ فون کی بیل مسلسل بج رہی تھی تنگ آ کر فیصل نے فون اٹھایا۔ سکرین پر کوی نامعلوم نمبر نظر آ رہا تھا۔

  ہیلو فیصل نے فون اٹھاتے ہی غصے سے کہا۔


  جی ہیلو۔ نادیہ؟ ایک نسوانی آواز نے پوچھا

کیا میں آواز سے  نادیہ لگتا ہوں۔ فیصل نے غصے سے کہا۔

"تو کیا آپ نادیہ کو فون دے سکتے ہیں؟"

کوئی نادیہ یہاں نہیں رہتی۔ غلط نمبر".فیصل نے غصے سے فون کاٹ دیا۔ اسے آفس کے لیے  پہلے ہی دیر ہو رہی تھی اور اب یہ رانگ نمبر۔  آج یقیناً آفس لیٹ ہی ہینچوں گا فیصل اندر ہی اندر سوچ رہا تھا ۔ ادھر فیصل کی بیوی  نورین  باورچی خانے میں فیصل کا لنچ پیک کر رہی تھی۔ وہ چلائی، "کس کا فون تھا؟"

رانگ نمبر تھا۔ فیصل لنچ باکس لے کر گھر سے باہر نکل گیا۔

وہ فون کال کے بعد میرے سوال کا صحیح جواب دیے بغیر اس طرح باہر کیوں بھاگ رہا ہے؟ جانے کس کی کال تھی۔ نورین نے حیرت سے سوچا۔ فیصل بہت اچھا شوہر تھا پر پھر بھی اسے نجانے کیوں شک ہو رہا تھا۔

 دو دن گزر گئے۔ ہفتہ کی شام تھی۔ فیصل اور نورین کوئی کامیڈی فلم دیکھ رہے تھے۔ اچانک دوبارہ فون کی گھنٹی بجی۔

ہیلو... نہیں نادیہ یہاں نییں  رہتی ہے.. رانگ نمبر۔"فیصل نے دوبارہ فون کاٹ دیا۔نورین نے اس کے چہرے کی طرف دیکھا۔ جوالجھا سا لگ رہا تھا۔

منگل کی شام پھر فون آیا۔ اس بار نورین نے سوچا کہ اسے معلوم کرنا چا ہیے کہ یہ نادیہ کون ہےاور فیصل اسے کیسے جانتا ہے اور کیا چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسے حقیقت کا پتہ لگانا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے وہ بہت پریشان نظر آرہا ہے اور اپنا فون ہمیشہ اپنے پاس رکھتا ہے۔  کہیں فیصل کا کسی کے ساتھ کوئی افیئر تو نہیں چل رہا ۔ نورین کا شک مضبوط ہو رہا تھا۔ رات کو جب فیصل سو گیا تو نورین نے چپکے سے فیصل  کا فون اٹھایا اور  اس نے وقت دیکھ کر ڈائل لاگ سے فون نمبر نوٹ کر لیا۔  وہ اب حقیقت جاننے کے لیے تیار تھی۔

اگلے دن جب فیصل آفس کے لیے نکلا تو نورین  نے اس  پر کال ملائی۔

ہیلو، دوسری طرف سے ایک بوڑھی کمزور خاتون کی آواز نے کہا۔
ہیلو، کیا آپ نادیہ کو ڈھونڈ رہی ہیں؟نورین نے سوال کیا۔
 

ہاں. کیا وہ وہاں ہے؟ خاتون نے پوچھا۔"

ہاں وہ ہے لیکن اس سے پہلے آپ مجھے بتائیں کہ آپ اسے کیسے جانتے ہو؟ اور آپ کو یہ نمبر کیسے ملا۔ نورین نے سوال کیا۔

 نادیہ بہت پیاری لڑکی ہے۔ وہ میرے پوتے کوپیانو سکھانے آتی ہے۔ وہ 2 دن سے نہیں آرہی تھی تو میں نے سوچا پتہ کر لوں۔ میرے پاس اس کا نمبر نہیں تھا لیکن ایک دن اس نے ایک نمبر سے کال کی تھی تو مجھے لگا کہ یہ اس کا نمبر ہے۔ تم کون ہو؟  خاتون نے حیرانی سے پوچھا۔


میں نادیہ کی بڑی بہن ہوں۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ سیر کے لیے باہر گئی ہوئی ہے۔ یہ کون سا طالب علم ہے؟ کیا آپ مجھے بتا سکتی ہیں  تاکہ جب وہ واپس آئے گی تو میں اسے بتا سکوں۔ نورین نے تجسس سے پوچھا۔‘‘

 خاتون نے کہا اسے بتانا وکی کی دادی کا فون تھا  جہاں  وہ ہر جمعہ کی شام 7 بجے جاتی ہے۔ آپ کتنے سال کے ہو؟ کیا آپ شادی شدہ ہیں؟ خاتون نے سوال کیا؟

ہاں، میں شادی شدہ ہوں۔ وہ اس جمعہ کو بھی واپس نہیں آئے گی۔ اس نے مجھ سے اپنے طلباء سے ملنے کو کہا تھا کیونکہ میں بھی آرٹ ٹیچر ہوں لیکن ہو سکتا ہے وہ مجھے آپکا پتہ دینا بھول گئی ہوں۔ کیا آپ مجھے اپنا ایڈریس دے سکتی ہیں؟ نورین نے استفسار کیا"

کیوں نہیں ۔ خاتون نے ایڈریس لکھواتے ہوئے اس سے بات چیت شروع کی اور پھر  وہ مزید 20 منٹ تک بات کرتی رہی۔ نورین نے کسی طرح فون رکھ دیا۔

یہ نادیہ کون ہے؟ اسے معلوم کرنا ہوگا۔ وہ فیصل کے فون سے کیوں کال کرے گی؟ اس کا فیصل سے کیا رشتہ ہے؟  وہ جتنا زیادہ سوچتی جا رہی تھی خیالات اتنے ہی الجھتے جارہے تھے ۔

 نورین نے فیصلہ کیا کہ اسے اسے اس تجسس کو ختم کرنا ہوگا۔ اسے جلد از جلد اس خاتون سے ملنا چاہیے۔۔ اس سے بات کر کے نادیہ کے بارے میں  معلوم کرنا چاہیے۔ 


اگلے جمعہ کو اس نے پتہ ٹھیک سے چیک کیا اور گھر سےنکل گئی۔ فیصل فلم دیکھنے جانا چاہتا تھا۔ مگر  اس نے فیصل کو کہا کہ وہ اپنی ایک دوست سے ملنے جا رہی ہے۔ اسے گھر کا پتہ ڈھونڈنے میں کافی وقت لگا۔ یہ ایک پوش ایریا میں ایک پرانی عمارت تھی۔ شام کے 6 بج کر 55 منٹ ہو چکے تھے۔ اس نے دروازے کی گھنٹی بجائی۔ کافی دیر تک کوئی جواب نہ آیا۔ اس نے دوبارہ دروازے کی گھنٹی بجائی۔ کچھ دیر بعد دروازہ آہستہ سے کھلا۔ وہاں ایک بوڑھی عورت چھڑی سے خود کو متوازن کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔

کس سے ملنا ہے آپ نے؟‘‘
’’میں آپ کے پوتے کو پڑھانے آئی ہوں۔ یاد ہے ہم نے فون پر بات کی تھی۔
"اوہ، آو پلیز اندر آؤ۔"
خاتون نے نورین کو اندر آنے کا کہاَ۔ نورین اندر چلی گئی۔ گھراچھے طریقے سے سجا ہوا تھا ۔ نورین صوفے پر بیٹھ گئی اور سامنے ہی خاتون نے نشست سنمبال لی۔

نورین نے پوچھا آپکا پوتا کہاں ہے؟‘‘

خاتون مسکرائی۔ اس نے اسے دیوار پر لگی تصویر دکھائی۔ "وہ وہاں ہے۔ وہ امریکہ میں اپنے والدین کے ساتھ رہتا ہے۔

’’لیکن آپ  نے کہا تھا کہ نادیہ اسے ہر جمعہ کو پڑھانے آتی ہے۔‘‘

"کون نادیہ؟ کوئی نادیہ نہیں ہے۔‘‘

کیا؟!"یآپ نے دیکھا کہ میں ایک بوڑھی عورت ہوں جس کا کوئی دوست نہیں ہے۔ سارا دن گھر میں اکیلے رہ کر بہت بور ہو جاتی ہوں۔ مجھے بات کرنے کے لیے دوستوں کی ضرورت ہوتی ہے تو میں کبھی کبھی رانگ نمبر ملا لیتی ہوں۔ کبھی کچھ لوگ بات کرتے ہیں، کبھی کچھ لوگ فون منقطع کر دیتے ہیں۔ میں بس اپنی تنہائی کو دور کرنے کے لئے ایسا کرتی ہوں۔ پلیز مجھے غلط نہ سمجھیں  اور کچھ دیربیٹھ جائیں مجھ سے باتیں کریں۔ خاتون نے اداس لہجے میں کہا۔"

نورین کو ایک ہی وقت میں شرم اوراحساس جرم اور غصہ اور ترس محسوس ہوا۔ شرم اور جرم اس لئے کہ اس نے  فیصل پر بلا وجہ شک کیا ۔ اس خاتون کی حرکت پر غصہ اور پھر بھی اس کی حالت زار پر ترس بھی آیاکہ لوگ کیسے اپنے بوڑھے والدین کو اس عمر میں اکیلا چھوڑ جاتے ہیں۔
!

Post a Comment

0 Comments