Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

سب لوگ لیے سنگ ملامت نکل آئے


 

سب لوگ لیے سنگ ملامت نکل آئے
کس شہر میں ہم اہل محبت نکل آئے

اب دل کی تمنا ہے تو اے کاش یہی ہو
آنسو کی جگہ آنکھ سے حسرت نکل آئے

ہر گھر کا دیا گل نہ کرو تم کہ نہ جانے
کس بام سے خورشید قیامت نکل آئے

جو درپے پندار ہیں ان قتل گہوں سے
جاں دے کے بھی سمجھو کہ سلامت نکل آئے

اے ہم نفسو کچھ تو کہو عہد ستم کی
اک حرف سے ممکن ہے حکایت نکل آئے

یارو مجھے مصلوب کرو تم کہ مرے بعد
شاید کہ تمہارا قد و قامت نکل آئے

Post a Comment

0 Comments