صبا ایک نابینا لڑکی تھی شائید اندھے پن نے اس حد سے زیادہ ضدی اور خود سر بنا دیا تھااور اسی لئے اس کی کسی سے دوستی بھی نہیں تھی، بس عاصم ہی
اسکا اکلوتا دوست اور پیار تھا جو اس سے دل کی گہرائیوں سے پیار کرتا تھا، اور اسکی ہر ضد اور غصے کو ہنس کر سہ لیتا تھا۔ صبا ہمیشہ کہتی تھی کہ اگر
وہ عاصم کو دیکھ لے تو اس سے شادی کر لے گی۔ اچانک ایک دن کسی نے اسے آنکھیں عطیہ کر دیں۔
اور پھر آخر کار اس نے عاصم کو دیکھ ہی لیا مگر وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ عاصم اندھا ہے۔ عاصم نے صبا سے کہا کہ اب تو تم مجھے دیکھ سکتی ہو
تو کیا ہم شادی کر سکتے ہیں؟
صبا نے جواب دیا کہ اب تو میں دیکھ سکتی ہوں پر تم تو اندھے ہو اور ہم کبھی خوش نہیں رہ سکیں گے۔مجھے افسوس ہے۔ ہم شادی نہیں کر سکتے۔
آنکھوں میں آنسو اور چہرے پر مسکراہٹ کے ساتھ، عاصم نے نرمی سے کہا، "میں سمجھ سکتا ہوں۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ تم ہمیشہ خوش رہو۔
اپنا اور میری آنکھوں کا خیال رکھنا
0 Comments