اک بغل میں چاند ہوگا اک بغل میں روٹیاں
اک بغل میں نیند ہو گی اک بغل میں لوریاں
ہم چاند پہ روٹی کی چادر ڈال کر سو جائیں گے
اور نیند سے کہہ دیں گے لوری کل سنانے آئیں گے
اک بغل میں کھنکهناتی سیپیاں ہوجائیں گی
اک بغل میں کچھ رلاتی سسکیاں ہوجائیں گی
ہم سیپیوں میں بھر کے سارے تارے چھو کے آئیں گے
اور سسکیوں کو گدگدی کر کر کے یوں بہلائیں گے
اماں تیری سسکیوں پہ کوئی رونے آئے گا
غم نہ کر جو آئے گا وہ پھر کبھی نہ جائے گا
یاد رکھ پر کوئی انہونی نہیں تو لائے گی
لائے گی تو پھر کہانی اور کچھ ہو جائے گی
ہونی اور انہونی کی پرواہ کسے ہے میری جاں
حد سے زیادہ یہی ہوگا کہ یہیں مر جائیں گے
ہم موت کو سپنا بتا کر اٹھ کھڑے ہوں گے یہیں
اور ہونی کو ٹھینگا دکھا کر کھلکھلاتے جائیں گے
0 Comments