تاریخ میں بہت سے گمنام ہیرو ایسے ہیں جن کی خدمات اور محنت کا پھل ہم آج کھا رہے ہیں لیکن ہم انکے بارے میں نہیں جانتے۔ آج کل ہر کوئی بل
گیٹس کو جانتا ہے سٹیو جابز کو جانتا ہے پر یہ کوئی نہیں جانتا کہ آج جو انٹرنیٹ وائی فائی اور بلیو ٹوتھ اور دیگر مواصلاتی ٹیکنالوجی ہم استعمال کر رہے ہیں
اسکا خواب کس نے دیکھا اور اسکی بنیا د کس نے فراہم کی۔
ہیڈی لیمار ایک آسٹریائی نژاد امریکی اداکارہ اور موجد تھیں جو 1930 اور 1940 کی دہائیوں میں ہالی وڈ میں اپنی فلموں اور خوبصورتی کے لیے
مشہور تھیں اور اپنے زمانے کی حسین ترین عورت کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ وہ نہ صرف ایک کامیاب خوبصورت اداکارہ تھیں بلکہ اپنے دور کی
ایک ذہین موجد بھی تھیں
ہیڈی لامار، صرف ایک خوبصورت اداکارہ ہی نہیں تھیں بلکہ ایک زبردست سائنسدان بھی تھیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کے دوران متعدد
میدانوں میں اپنی زہنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ لیکن ان کی سب سے بڑی شہرت ایک ایسی ایجاد تھی جو آج کل ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک
اہم حصہ بن چکی ہے۔
دوسری جنگ عظیم اپنے عروج پر تھی۔ اسی دوران جرمنی نے ایک ایسے بحری جہاز کو تباہ کیا جس میں خواتین اور بچے بھی سوار تھے اور اس حملے میں
سینکٹروں معصوم لوگ سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ اس حادثے نے ہیڈی لیمار کے زہن ہر بہت برا اثر چھوڑا اور اس نے اپنی ساری توانائی
مواصلاتی ایجادات پر صرف کرنا شروع کردی۔
ہیڈی لامارنے 1942 اپنے سائنسدان ساتھی جورج آنٹیل کے ساتھ مل کر "فریکوئنسی ہاپنگ" نامی ایک ایسا نظام ایجاد کیا جس نے وائرلیس
مواصلات میں ایک انقلاب برپا کر دیا۔ اس نظام میں سگنل کو مسلسل مختلف فریکوئنسیز پر منتقل کیا جاتا ہے جس سے اسے جام کرنا انتہائی مشکل
ہو جاتا ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران، یہ ٹیکنالوجی اتنی اہم تھی کہ اسے تارپیڈوز میں استعمال کیا جا سکتا تھا۔ اس سے دشمن کے لیے تارپیڈوز کے سگنل کوہیڈی لامار کے دور میں، عورتوں کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں کم اہمیت دی جاتی تھی۔ اس کے باوجود، ہیڈی لامار نے اپنی ذہانت اور محنت
سے اس روایتی تصور کو چیلنج کیا۔ انہوں نے ثابت کیا کہ خواتین بھی سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
ہیڈی لامار ایک ایسی شخصیت تھیں جنہوں نے اپنی زندگی میں متعدد میدانوں میں کامیابی حاصل کی۔ ان کی زندگی اور کام سے ہم سب کو یہ سبق ملتا
ہے کہ انسان کی صلاحیتیں لامحدود ہوتی ہیں اور ہمیں ہمیشہ نئی چیزوں کو سیکھنے اور ایجاد کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہیڈی لامار صرف
ایک نام نہیں بلکہ ایک ایسی علامت ہیں جو ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ انسان کی تخلیقی صلاحیتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں۔
کئی سالوں تک ان کی ٹیکنالوجی میں خدمات کو نظر انداز کیا گیا، لیکن بعد میں ان کے کام کو پہچانا گیا۔ 1997 میں، انہیں الیکٹرانک فرنٹیئر فاؤنڈیشن
0 Comments