Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

انڈین کلکتہ لیڈی ڈاکٹر کا ریپ کے بعد قتل



doctor raped and killed in india



اگست 8جمعرات کی رات 31 سالہ ڈاکٹر نربھیا آر جی کار ہسپتال کلکتہ میں ڈیوٹی کر رہی تھی۔سارے دن کی تھکان کے بعد تھوڑا آرام کرنے سیمینار ہال میں  چلی گئی۔ یاد رہے کہ اس ہسپتال میں خواتین کے الگ ریسٹ روم یا واش روم کی سہولت نہیں ہے۔ یہ آخری بار تھا جب لوگوں نے ڈاکٹر نربھیا کو زندہ دیکھا۔
اگلی صبح، 31 سالہ ڈاکٹر کی نیم برہنہ لاش سیمینار ہال سے برآمد ہوئی جس پر بہت زیادہ زخم تھے۔ فوری طور پر پولیس کو بلایا گیا اور لاش کو ہسپتال منتقل کیا گیا اور لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا اور تو انتہائی خوفناک انکشافات سامنے آئے۔

رپورٹ میں نازک اعضا، دونوں آنکھوں اور منہ سے خون بہنے سمیت 10 زخموں کی نشاندہی کی گئی۔ رپورٹ میں چہرے، بائیں ٹانگ، پیٹ، دائیں ہاتھ، ہونٹوں اور گردن پر چوٹ کا حوالہ دیا گیا ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق، جو 9 اگست کو شام 4.40 بجے کے قریب تیار کیا گیا تھا۔  میٹرس پرٹوٹے ہوئے بال پائے گئے جو خون میں بھیگے ہوئے تھے۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سیالدہ کی ہدایت پر تفتیش کے وقت متاثرہ کی والدہ اور دو گواہ موجود تھے۔ موقع سے عینک کا ٹوٹا ہوا جوڑا اور بالوں کا کلپ ملا۔
تفتیش کے بعد لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا اور رپورٹ متاثرہ کے اہل خانہ سے شیئر کی گئی۔ اس کے اہل خانہ کی طرف سے دائر درخواست میں پوسٹ مارٹم رپورٹ کا حوالہ دیا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ موت سے قبل مقتولہ کو شدید تشدد اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور یہ بھی ممکن ہے کہ اسکو قتل کرنے کے بعد اسکے ساتھ زیادتی کی گئی ہو۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقتولہ کی جسم سے 150گرام مادہ ملا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تشدد اور ریپ کرنے والے بہت سے افراد تھے۔ لاش کے چہرے اور ناک پر شدید نشان تھے۔ شائید اسکا چہرہ دبایا گیا تھا کہ آواز نہ نکلے۔
موت کا وقت صبح 3 بجے سے صبح 5 بجے کے درمیان ہوسکتا ہے۔خاتون کے جسم پر ہونٹوں، ناک، گال اور نچلے جبڑے سمیت کئی زخم پائے گئے۔اس کی کھوپڑی کی عارضی ہڈی پر زخم اور اس کے اگلے حصے پر خون جمنے کا بھی ذکر کیا گیا۔خاتون کی آنکھوں، منہ اور شرمگاہ سے خون بہہ رہا تھا۔


آن ڈیوٹی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل نے نہ صرف ریاست میں بلکہ پورے ملک میں غم و غصے کو جنم دیا ہے۔
اور پورے بھارت میں طب کے شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگ سراپہ احتججاج ہیں۔ بہت سے اداکار اور سول سوسائٹی کے لوگ بھی متاثرہ فیملی کے ساتھ ہیں۔

کلکتہ ہائی کورٹ نے منگل کو سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کو اس جرم کی تحقیقات کا حکم دیا۔ کولکتہ پولیس نے اس جرم کے سلسلے میں ہسپتال میں کام کرنے والے ایک مشکوک رضاکار کو گرفتار کیا ہے۔


مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) معاملے کی جانچ کر رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے کولکتہ کے ہسپتال میں ہونے والے جرم نے بھارت کی سرکاری صحت کی کئی سہولیات میں طبی عملے کو درپیش خطرناک حفاظتی خطرات کو بے نقاب کیا۔

Post a Comment

0 Comments