Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ٓاحمد فراز صاحب کی آپ بیتی

 


احمد فراز کا نام اردو شاعری میں ایک ایسا نام ہے جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے نہ صرف محبت، غم اور جدوجہد کی کہانیاں بیان کیں بلکہ ایک پوری نسل کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ وہ صرف شاعر ہی نہیں بلکہ ایک مفکر، ایک انقلاب کا شاعر اور ایک درد کا ترجمان بھی تھے۔

انکا اصل نام سید احمد شاہ تھا اور احمد فراز انکا قلمی نام ہے۔ 14 جنوری 1931 کو راولپنڈی میں پیدا ہونے والے فراز صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم راولپنڈی اور لاہور میں حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کرنے کے بعد انہوں نے اپنی زندگی کا ایک نیا باب شاعری کے نام کیا۔

فراز صاحب نے بہت کم عمر میں ہی شاعری شروع کر دی تھی۔ ان کی شاعری میں رومانوی اور سادہ انداز تھا جس نے لوگوں کے دلوں کو چھو لیا۔ ان کی شاعری میں سماجی ناانصافیوں اور محبت کے جذبات کا خوبصورت امتزاج پایا جاتا ہے۔ ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہتے ہوئے انہوں نے اپنے کلام کو عام لوگوں تک پہنچایا۔ ان کی شاعری کا دائرہ پاکستان ہی تک محدود نہ رہا بلکہ انہیں بھارت اور دنیا کے دیگر ممالک میں بھی بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔

فراز صاحب ایک سچے انسان تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے سماجی اور سیاسی ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہوں نے ہمیشہ مظلوموں کی حمایت کی اور ان کی آواز بنی۔ ان کی شاعری میں انقلاب کی چنگاریاں موجود تھیں اور انہوں نے لوگوں کو سوچنے پر مجبور کیا۔

فراز صاحب کے کئی اشعار آج بھی لوگوں کی زبانوں پر ہیں۔ ان کے کچھ مشہور اشعار یہ ہیں:

  • "اب کہ چلے ہو تو یاد آتی ہے"
  • "میں نے دیکھی ہے تیری آنکھوں کی نمناکی"
  • "شام سے لے کر سحر تک یاد آتا ہے"
  • "یہ داغ داغ مجھے چھوڑ کے تم کہاں چلے"
  • "میں نے دیکھا ہے لوگوں کو مٹتی ہوئی آنکھوں سے"

25 نومبر 2008 کو لاہور میں فراز صاحب نے دنیا کو الوداع کہا۔ ان کی وفات سے اردو ادب کو ایک ناقابل تلافی نقصان ہوا۔ لیکن ان کی شاعری ہمیشہ زندہ رہے گی اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرتی رہے گی۔

احمد فراز کی شاعری کی خصوصیات

  • سادگی اور سلاست: فراز صاحب کی شاعری میں سادگی اور سلاست پائی جاتی ہے۔ انہوں نے سادہ الفاظ میں گہرے مفہوم کو بیان کیا۔
  • رومانوی اور سرسری: ان کی شاعری میں رومانوی اور سرسری انداز پایا جاتا ہے۔ انہوں نے محبت، جدائی اور دکھ کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا۔
  • سماجی اور سیاسی شعور: فراز صاحب کی شاعری میں سماجی اور سیاسی شعور کا گہرا تاثر پایا جاتا ہے۔ انہوں نے سماجی ناانصافیوں اور سیاسی حالات پر تنقید کی۔
  • انسانیت اور درد: فراز صاحب کی شاعری میں انسانیت اور درد کا عنصر نمایاں ہے۔ انہوں نے مظلوموں کی آواز بنی اور ان کے دکھوں کو بیان کیا۔

احمد فراز صرف ایک شاعر نہیں بلکہ ایک عظیم انسان تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے انسانیت کی خدمت کی اور ہمیشہ کے لیے لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔


 

Post a Comment

0 Comments