Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

خلیجی ممالک پاکستانی لیبر سے ناخوش ؟

 

Gulf countries angry with pakistani workers

 

 خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں ہونے والے پچاس فیصد جرائم میں پاکستانی ملوث ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی سی سی کے ملکوں نے پاکستانیوں کے جن "نامناسب" رویوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے تشویش ناک قرار دیا ہے، اس میں دبئی میں خواتین کے سامنے ویڈیوز بنانا بھی شامل ہے۔ سعودی عرب میں گرفتار کیے گئے بھکاریوں میں سے ۹۰ فیصد پاکستان سے ہوتے ہیں۔ کویت نے شکایت کی ہے کہ اکثر پاکستانی مزدور کام کرنے کے دوران حفاظتی ہیلمٹ پہننے سے انکار کردیتے ہیں۔ 


بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی ترقی کے سلسلے میں، متعدد خلیجی ممالک نے اپنے اپنے ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی تارکین وطن اور لیبر فورس کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔


سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے  آگاہ کیا گیا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، مملکت سعودی عرب، قطر اور کویت نے سمندر پار پاکستانیوں سے متعلق مختلف مسائل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

 پاکستانی بھکاری زیارت اور عمرے کی آڑ میں عراق اور مملکت سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں۔  اور پھر بھیک مانگنے سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔
اور گرفتار کیے گئے بھکاریوں میں سے 90 فیصد پاکستانی نکلے۔

 متحدہ عرب امارات نے پاکستانیوں کے "نامناسب" رویے کو نمایاں کیا  ہے جس میں ان کا دبئی میں خواتین کے سامنے ویڈیوز بنانا بھی شامل ہے۔
پاکستانیوں کی کام کی اخلاقیات، کام کا رویہ، اور جرائم میں ملوث ہونا بڑے مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں مجموعی طور پر 50 فیصد جرائم میں پاکستانی ملوث ہیں

بہت سے  پاکستانی ایک سال کے لیے ملائیشیا جاتے ہیں، اپنے قیام میں توسیع کرتے ہیں اور پھر انہیں جیل بھیج دیا جاتا ہے۔


اطلاعات کے مطابق بیرون ملک جانے والے پاکستانی "غیر ہنر مند" ہیں اور جو لوگ ہنر مند ہیں انکی تربیت کا معیار بھی معیاری نہیں ہے جسکی وجہ سے دوسرے  ممالک کے لوگ پاکستانیوں کی جگہ لے رہے ہیں۔

کویت نے پاکستانی نرسوں کی شکایت کی ہے کہ وہ ملازمت سے متعلق کچھ فرائض انجام دینے سے انکار کر رہی ہیں اور بہت سے کاموں کی ذمہ داری وارڈ بوائز پر ڈالتی ہے ۔ اس کے علاوہ نرسیں مقامی زبان نہیں سیکھتیں اور انکی کوشش ہوتی ہے کہ  ملک میں محض چھ ماہ گزارنے کے بعد یورپ چلی جائیں۔

دریں اثنا، قطر نےپاکستانی مزدوروں کی جانب سے حفاظتی ہیلمٹ پہننے سے انکار کرنے کی شکایت کی ہے۔

خلیجی ممالک  خلیجی ریاستیں اب افرادی قوت کے لئے افریقہ کی طرف دیکھ رہی ہیں کیونکہ ان کے کارکن پاکستانی تارکین وطن کے مقابلے میں  سستی مزدوری فراہم کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان کو اس چیز پر توجہ دینی چاہیے اور تربیت کا معیار بہتر بنانا چاہیے اور ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت کا اہتمام بھی کیا جانا چاہیے تاکہ  بیرون ملک بدنامی سے بچا جا سکے اور ملک کے لئے زر مبادلہ بھی حاصل کیا جا سکے۔
 



Post a Comment

0 Comments