Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ڈرامہ پری زاد او ایس ٹی۔ پری زاد سانگ،

parizad ost song

 

پاکستانی ڈراموں کے افق پر ایک نیا ستارہ چمکا، جس نے ناظرین کے دلوں میں گھر کر لیا۔ یہ ستارہ تھا "پری زاد"، ایک ایسا ڈرامہ جس نے روایتی ڈراموں کے قالب کو توڑ کر ایک نیا راستہ اختیار کیا۔پری زاد کی کہانی ایک ایسے مرد کے گرد گھومتی ہے جسے معاشرے نے اپنی ظاہری شکل کی بنا پر مسترد کر دیا ہے۔ اسے اس کی ظاہری شکل کی وجہ سے مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن وہ اپنی زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے کوشاں رہتا ہے۔ ڈرامے میں سماجی نابرابری، معاشرتی تعصبات اور خود اعتمادی جیسے اہم موضوعات کو بہت خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ اس ڈرامے کا او ٹی ایس بھی لاجواب تھا۔

تحریر ہاشم ندیم خان

حسین کے جزیروں میں

روپ کے کناروں پر

ریشمی اندھیرے ہیں

سرمئی اجالے ہیں

ایک ناز آفرین دل پر

قبضہ جمائے بیٹھی ہے۔

جسکی جھیل آنکھ میں

دو نیل گن سے پیالے ہیں۔

نا پوچھ پری زادوں سے

یہ ہجر کیس جھیلا ہے۔

یہ تن بدن تو چھلنی ہے۔

اور روح پر بھی چھالے ہیں۔

کیسے جان پاو گی

عشق میں کیا گزری ہے۔

کتنے زخم کھائے ہیں۔

کتنے درد پالے ہیں ۔

سائیاں وی سائیاں وی

سائیاں وی

خواشوں کے جنگل میں

حسرتوں کے بستر پر

جسم تو گلابی ہیں۔

اور دل سے کالے ہیں۔

میں روپ کا پجاری ہوں

میں لفظ کا بھکاری ہوں

لیکن جہاں میں بستا ہوں ۔

وہان مندروں پہ تالے ہیں ۔

کیا عشق وہ نبھایں گے؟

کیا حسن کو سراہیں گے

تاریک جنکے چہرے ہیں۔

مقدروں پہ جالے ہیں

دشمنوں سے کیا شکوہ

کیا گلا رقیبوں سے

یہ سانپ آستینوں میں

ہم نے خود ہی پالے ہیں۔

نہ پوچھ پری زادوں سے

یہ ہجر کسے جھیلا ہے۔

یہ تن بدن تو چھلنی ہے ۔

اور روح پر بھی چھالے ہیں۔

کسے جان پاو گی

عشق میں کیا گزری ہے۔

کتنے زخم کھائے ہیں۔

کتنے درد پالے ہیں ۔


Check More Pakistani Drama OST

Post a Comment

0 Comments