کس کا نکاح ہے مولوی صاحب نے مشکوک نظروں سے میری طرف سے دیکھتے ہوئے کہا۔ جناب میرا ہی نکاح ہے۔ اور پھر مالی اور باورچی کو گواہ بنا کر ثمینہ اور میرا نکاح ہوگیا۔ عثمان پیرزادہ نے پہلی بار ثمینہ سے اپنی شادی کے بارے میں بات کی۔
عثمان پیرزادہ اور ثمینہ پیر زادہ 80 کی دہائی میں سب سے خوبصورت اداکار جوڑی تھے اور سکرین پر انکی جوڑی کو بہت پسند سے دیکھا جاتا تھا۔ دونوں نے محبت کی شادی کی۔ سال 1975 کا ذکر کرتے ہوئے عثمان نے کہتے ہیں کہ شروع میں ثمینہ کے گھر والے انکی شادی کے لئے راضی نہیں تھے کیونکہ ثمینہ کی والدہ انکی اداکاری کے پیشے کو پسند نہیں کرتیں تھے۔ عثمان کے مطابق میں انکے ایک دوست مجیب الرحمن نے انکے نکاح کا بندوبست کیا۔ شروع میں مولوی صاحب نکاح کروانے سے کترا رہے تھے پر جب انہوں نے شناختی کارڈ دیکھا تو نکاح کی حامی بھر لی اور پھر مجیب کے گھر کے مالی اور باورچی ہمارے نکاح کے گواہ تھے اور ہمارا نکاح ہو گیا۔ نکاح کے بعد میں مٹھائی کا ڈبہ لے کر ثمینہ کی امی کے گھر چلا گیا اور انکو بتایا کہ میں آپکی بیٹی سے ملنے آیا ہوں تو کیا میں اس سے مل سکتا ہوں۔ انہوں نے بہت غصہ کیا اور مٹھائی کا ڈبہ دور پھینک دیا۔ اگلے دن میری والدہ آئیں اور ثمینہ کی والدہ کو سمجھایا اور پھر سب معالات ٹھیک ہو گئے ۔
جہاں دکھ ہوتا ہے وہاں اللہ پاک خوشیوں کی برسات بھی کرتا ہے۔ سال 1983 میں پی ٹی وی ڈرامہ دریا ثمینہ پیر زادہ اور عثمان پیرزادہ کی زندگی میں بہت اہمیت رکھتا ہے ڈرامے کے دوران اس خوبصورت جوڑی کو پریشانی کے ساتھ ساتھ زندگی کی سب سے بڑی خوشی بھی ملی۔
ڈرامے کے ایک سین میں عثمان پیرزادہ نے ثمینہ کو ڈرامے کے کردار کے مطابق طلاق دے دی۔ اس سین کے نشر ہونے کے بعد ایک مذہبی رہنما نے فتوی جاری کردیا ہے کہ اس جوڑے کے درمیان طلاق ہو گئی ہے اور اگر وہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو حلالہ کر کے دوبارہ شادی کریں۔ عثمان کے مطابق پہلے پہل تو وہ یہ سب ایک مذاق سمجھے پر پھر ان کو اندازہ ہوا کہ یہ معاملہ مذاق نہیں ہے۔ پاکستان اور دنیا بھر کے اخبارات نے اسکو شائع کیا اورہمارے خاندان کے بڑے بھی پریشان ہو گئے اور بے نظیر بھٹو کی کتاب میں بھی اس واقعے کا ذکر ہے۔ عثمان کے مطابق ہم دونوں اس صورتحال سے پریشان ہو گئے۔پھر عثمان کے مطابق انکی ان مولانہ کے ساتھ اچانک ملاقات ہوئی اور پھر یہ معاملہ رفع دفع ہو گیا۔
اس خوبصورت جوڑی کے پاس اولا د کی کمی تھی اور شادی کے اتنے سالوں بعد بھی یہ جوڑی اولاد کی نعمت سے محروم تھی ۔ عثمان پیززادہ کہتے ہیں کے ڈرامہ دریا کی شوٹنگ کے دوران ہی انکو پتہ چلا کہ ثمینہ پیرزادہ امید سے ہیں اور پھر اللہ نے ہمیں بیٹی کی نعمت سے نوازا۔ اس جوڑے کی دو خوبصورت بیٹیاں انعم اور امل ہیں
عثمان 1955 میں لاہور میں ایک پنجابی مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے جو پرفارمنگ آرٹس سے وابستہ تھے: ان کے والد رفیع پیرزادہ ایک اداکار اور ڈرامہ نگار تھے جنہوں نے پاکستان میں تھیٹر کی شروعات کی، تھیٹر میں ان کی میراث عثمان کے بھائی سعدان پیرزادہ نے جاری رکھی۔ ان کے دوسرے بھائی سلمان پیرزادہ اور عمران پیرزادہ سینما اور ٹیلی ویژن پر بطور اداکار اور فلم ساز ہیں، ان کی بہن تسنیم پیرزادہ ایک اردو صحافی ہیں جو ثقافت میں مہارت رکھتی ہیں، جبکہ ایک اور بھائی، فیضان پیرزادہ ایک فنکار تھے۔ انہوں نے سینٹ انتھونی ہائی سکول میں تعلیم حاصل کی اور پھر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے 1974 میں ایم اے انگلش میں گریجویشن کیا جبکہ ثمینہ لاہور کے ایک پڑھے لکھے انصاری خاندان میں پیدا ہوئیں، لیکن والدین کی علیحدگی کے بعد ان کی پرورش کراچی، سندھ پاکستان میں ہوئی۔ کامرس میں گریجویشن کرنے کے بعد، اس نے اداکاری میں اپنا کیریئر بنانے کا انتخاب کیا۔ ٹیلی ویژن ڈراموں اور ٹیلی ویژن اشتہارات میں معمولی کرداروں میں کامیاب اداکاری کے کئی سالوں کے بعد، ثمینہ کو کئی فلموں میں مرکزی کرداروں میں کاسٹ کیا گیا۔
یہ خوبصورت جوڑی آج تک سکرین پر خوش نظر آ رہی ہے اور پاکستان کی آئڈیل جوڑیوں میں سے ایک ہے۔
0 Comments