اریج چوہدری ایک پاکستانی اداکارہ اور بیوٹی کوئین ہیں۔ وہ مس پاکستان ورلڈ 2020 کی فاتح ہیں اور انہیں مس ارتھ 2020 میں پاکستان، مس ایکو انٹرنیشنل اور مس گلوبل انٹرنیشنل کی نمائندگی کے لیے بھیجا گیا تھا۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ماہر نفسیات بھی ہیں۔ وہ پاکستان کی پہلی لڑکی تھی جسے پاکستان کی سرزمین سے براہ راست مقابلہ حسن کے لیے چنا گیا تھا۔
عریج چوہدری 7 مئی 1997 کو جدہ، سعودی عرب میں پیدا ہوئیں۔ اس نے اپنی اسکول کی تعلیم جدہ میں اسپرنگ ہل انٹرنیشنل اسکول اور بلوم فیلڈ ہال اسکول پاکستان سے حاصل کی اور بعد میں نفسیات میں گریجویشن کے لیے لاہور کی کامسیٹس یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔
ان کے خاندان کا تعلق ملتان، پنجاب میں سے ہیں اور وہ اداکار و ہدایت کار حمزہ علی عباسی کا رشتہ دار ہے۔ اس کے والد دبئی، متحدہ عرب امارات اور قطر میں ترجمہ کمپنیوں کے مالک ہیں۔ خاندان میں سب سے چھوٹی عریج کی ایک بہن اور دو بھائی ہیں، وہ اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ میں اپنے خاندان کے ساتھ رہتی ہیں۔
عریج چوہدری کا مقابلہ اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے 2020 میں مس پاکستان ورلڈ مقابلے کے لیے درخواست دی۔
چوہدری نے 25 اگست کو مس پاکستان ورلڈ کا ٹائٹل جیتا، وہ پہلی لڑکی تھی جسے پاکستان کی سرزمین سے تاج ملا،
عریج چوہدری نے پاکستان ورلڈ کا تاج پہنایا اور 25 مئی 2021 کو شرا رائے پہلی مس ٹرانس پاکستان بن گئیں۔ بعد میں انہیں مس پاکستان 2022 کی تقریب میں مدعو کیا گیا جو لاہور، پاکستان میں ہوئی اور مس اینڈ مسٹر پاکستان گلوبل کا تاج پہنایا گیا۔ چوہدری نے پاکستان کے معروف اخبار ڈان میں 2022 میں سال کی سب سے بڑی خبروں میں جگہ بنائی۔ 2023 میں، انہوں نے مس پاکستان ورلڈ 2023، مسز پاکستان ورلڈ 2023 اور دوسری مس ٹرانس پاکستان 2023، علینہ خان کا تاج پہنایا۔
چودھری نے مس ارتھ 2020 میں حصہ لیا جو وبائی امراض کی وجہ سے ہوا تھا۔
سال 2022 میں، اریج نے مصر میں منعقد ہونے والے مس ایکو انٹرنیشنل 2022 مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ وہ مس ایکو مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی تیسری پاکستانی ہیں۔
عریج نے مس گلوبل 2022 میں اپنے چوتھے اور تیسرے بین الاقوامی مقابلے میں حصہ لیا جو انڈونیشیا کے بالی میں واقع بالی نوسا دعا انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں منعقد ہوا۔
سنو ڈیجیٹل کی پوڈ کاسٹ میں عریج چوہدری نے بتایا کہ حمزہ علی عباسی میرے رشتے دار ہیں مگر میں نے ان سے کبھئ کوئی مدد نہیں لی اور میں جو کچھ بھی ہوں اپنے بل بوتے پر ہوں ۔ ایک سوال کے جواب میں عریج نے بتایا کہ میں نے اپنے کیئر کے پہلے اشتہار کے صرف بیس ہزار روپے لئے تھے اور اب ان کی فیس بہت زیادہ ہے۔
میڈیا انڈسٹری کے تاریک پہلوں پر بات کرتے ہویے عریج چوہدری نے بتایا کہ دنیا میں اس انڈسٹری میں رہنے کے لئے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے اور بہت تلخ حقائق ہیں اور میڈیا کے بہت سے لوگ آپکی مجبوری کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ انڈسڑی میں فیورازم اور لابی ازم بہت زیادہ ہے۔ کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ ایک پراجیکٹ کے لئے کنٹریکٹ کرتے ہیں اور کام شروع کرتے ہیں اور اگلے دن پتہ چلتا ہے کہ آپ کو نکال کر کسی اور کو شامل کر لیا گیا ہے۔
اپنا تجربہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایک ڈائریکٹر نے آڈیشن لیا اور میرا آڈیشنسب سے اچھا ہوا مگر مجھے سلیکٹ نہیں کیا گیا۔ میں وہاں موجود سب لڑکیوں میں ہر لحاظ سے بہتر تھی۔ میں نے ان ڈائریکٹر سے پوچھا کہ آپ پلیز مجھے بتائیں مجھے کیوں منتخب نہیں کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ اتنے پیاری اور ہاٹ ہیں اور آپ نے مجھے کوئی گرین سگنل نہیں دیا۔ میں نے انکو سخت جواب دیا لیکن بعد میں میں بہت روئی کہ یہاں قابلیت کو کیوں نہیں دیکھا جاتا۔ پھر ایسا ہوا کہ جو لڑکی سیلیکٹ کی تھی وہ کام نہیں کر پائی پھر ان ڈائریکٹر نے مجھے کال کی اور کام کی درخواست کی۔
میڈیا میں کچھ اچھے لوگ بھی ہیں جو قابلیت کی بنا پر کام دیتے ہیں۔ میں خواتین کو کہوں گی کہ کبھی غلط راستہ نہ منتخب کریں کیونکہ اگر ایک بار غلط قدم اٹھا لیا تو پھر سارے کیئریر میں بار بار ایسا کرنا پڑے گا۔
عریج کے مطابق مجھے ایک ڈائریکٹر نے تعلقات بنانے کے لئے بھی پیغامات بھیجے حالانکہ وہ عمر میں بہت بڑے تھے۔
عریج کے مطابق انکو انسٹاگرام پر ڈھیروں پیغامات آتے ہیں ۔ایک بار ایک پیغام آیا کہ تین لاکھ روپے صرف ملنے کے لئے۔ اور میں اسے پیغامات پر ہنستی ہوں۔
کاسٹنگ کاوچ بہت بری چیز ہے اور قابل لوگوں کو اوپر لیجانے میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔
محبت کے بارے میں بات کرتے ہوئے عریج چوہدری نے کہا کہ محبت بہت تکلیف دہ عمل ہے اور جب آپ کسی سے محبت کرتے ہیں اور وہ آپ کے ساتھ مخلص نہ ہو تو آپ کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے ۔ اور پھر آپ کے دل سے بدعا ہی نکلتی ہے۔ اور میں اتنے تکلیف میں تھی کہ جب میں عمرہ پر گئی تو میرے دل سے اسکے لئے بدعا ہی نکلی۔
عریض چوہدری نے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں اس وقت شمولیت اختیار کی جب وہ کامسیٹس یونیورسٹی، لاہور میں زیر تعلیم تھیں اور انہیں ویل گرل کے نام سے جانا جاتا تھا۔ انہوں نے ہم ٹی وی پر نشر ہونے والے سیتم جیسے ڈراموں میں کام کیا جہاں انہوں نے منفی کردار ادا کیا، وہ اے آر وائی ڈیجیٹل پر ڈرامہ سیرت مستقیم اور ایکسپریس انٹرٹینمنٹ پر اوئے موتی میں بھی نظر آئیں۔ فیملی چینل پر اس کا پہلا ڈرامہ ماہی تھا جہاں وہ مرکزی کردار تھی جس میں اس نے ایک مثبت کردار پیش کیا۔ اس نے اپنی پہلی فلم ڈھائی چال مارچ 2022 میں مکمل کی جو دسمبر 2023 میں ریلیز ہوئی۔ ڈرامہ کبھی میں کبھی تم میں نتاشا کے کردار نے انکو شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔
انہوں نے ایک پنجابی فلم میں بھی کام کیا ہے جو جلد ریلیز ہونے والی ہے۔
0 Comments