Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

پاکستانی اداکارہ آسیہ بیگم۔ pakistani actress asia


یوں تو پاکستان فلم انڈسٹری میں بہت سی خوبصورت اداکارئیں گذری ہیں مگر خوبصورتی، کشش ، اداکاری اور ڈانس میں اداکارہ آسیہ کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ پنجاب کی جٹی کا حسن اور اسکے بولنے کا انداز اسے ہر لحاظ سے منفرد کرتا تھا۔ اپنے طویل کریئر میں انہوں نے ہر اداکارہ کو ٹکر دی پر قدرت کا قانون ہے کہ ہر عروج کو زوال ہے۔

ابتدائی زندگی

اداکارہ آسیہ جن کا نام پیدائشی نام فردوس تھا وہ 13 نومبر 1951 کو بھارت کے شہر پٹیالہ میں پیدا ہوئیں اور پھراپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کرکے پاکستان آگئیں۔

فلمی کیئریر کا آغاز 

آسیہ نے اپنے پاکستان کی فلم انڈسٹری میں اپنے  کیئریر کا آغاز 1970 میں  پروڈیوسر شباب کرانوی کی ایک فلم سے قدم رکھا۔ انکے کام اور خوبصورتی کو دیکھتے ہوئے  اسی سال انہوں نے فلم ڈائریکٹر ریاض شاہد نے انہیں  فلم گھرناتا میں کاسٹ کیا اور پھر اسکے بعد اداکارہ آسیہ نے مڑ کر نہیں دیکھا ۔ انہوں نے 179 سے زائد پنجابی فلموں میں کام کیا، جن میں کئی اردو فلمیں بھی شامل ہیں۔ 

ویسے تو آسیہ نے بہت سے کردار ادا کیے مگر آسیہ کو پنجابی فلم مولا جٹ (1979) میں 'مکھو' کے کردار کے لیے سب سے زیادہ یاد کیا جاتا ہے۔ اس کردار نے پاکستانی پنجابی زبان کی فلموں میں 'جٹی' اور 'چودھرانی' کے تصور کی نئی تعریف کی۔ اس فلم میں ان کے  سرگودھا اور جھنگ پنجابی لہجے کو  شائقین نے بہت پسند کیا۔

فلم انڈسٹری کو خیرباد

   اداکارہ آسیہ نے 90  کی دہائی میں  پروڈیوسروں اور ہدایت کاروں کے رویے سے مایوس ہو کر  فلم اندسٹری کو خیرباد کہ دیا ۔اور کراچی کی ایک کاروباری شخصیت کے ساتھ شادی کرکے اپنی ساری توجہ اپنے گھر اور خاندان پر مرکوز کردی ۔۔ پہلے وہ سنگاپور چلی گئیں لیکن آخر کار کینیڈا کو اپنا گھر بنا لیا۔ انڈسٹری چھوڑنے کے بعد وہ کبھی بھی انڈسٹری کے لوگوں سے رابطے میں نہیں آئیں اور نہ ہی پاکستان میں فلم انڈسٹری میں دوبارہ آنے کی کوشش کی۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں۔

  اداکارہ آسیہ کی وفات
سال 2010  میں وہ علالت کے باعث پاکستان آئیں اور آغا خان اسپتال ہسپتال سے علاج کروایا۔ پھر وہ خاموشی سے واپس کینیڈا چلی گئی اور وہیں9 مارچ 2013  کو انکا انتقال ہو گیا۔ان کی عمر 61 سال تھی۔

اداکارہ آسیہ کی مقبول فلمیں اور انکا پشیہ ورانہ کردار۔

ان کی مقبول فلموں میں مولا جٹ، وہشی جٹ، وڈا، سہرے کے پھول، شیر خان، پہلی نظر اور چار خون دے پیاسے شامل ہیں۔

فلم ڈائریکٹر شباب کیرانوی نے انہیں اپنی فلم انسان اور آدمی میں کاسٹ کیا۔ انہوں نے جن ہدایت کاروں کے ساتھ کام کیا ان میں ریاض شاہد، افتخار خان، الطاف حسین، اسلم ڈار، حسن عسکری اور یونس ملک شامل تھے۔

آسیہ نے پنجابی اور اردو دونوں فلموں میں اداکاری کی۔

فلم ڈائریکٹر اسلم ڈار نے آسیہ کی موت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسے اپنے فلمی کیرئیر میں سب سے زیادہ وقت کی پابند ہیروئنوں میں سے ایک پایا۔ مسٹر ڈار نے کہا کہ آسیہ ایک بہت ہی سرشار اداکارہ تھیں جنہوں نے کبھی بھی ہدایت کاروں کو شکایت کی وجہ نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ سلطان راہی بھی بہت متحرک اداکار تھے جو کبھی اداکاری کرتے ہوئے نہیں تھکتے اور یہی معاملہ آسیہ کے ساتھ بھی تھا۔

"میں اس کی موت پر واقعی غمگین ہوں۔ وہ ایک شاندار اداکارہ تھیں انہوں نے میری بہت سی فلموں میں کام کیا جیسے انوکھا دج، بڑے میاں دیوانے اور گوگا،‘‘ انہوں نے مزید کہا۔

ایک اور فلم ڈائریکٹر الطاف حسین نے کہا کہ وہ سخت محنتی ہیں اور ہمیشہ اپنے ہدایت کاروں کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کرتی ہیں۔

آسیہ نے میری متعدد فلموں میں کام کیا جن میں 10 نمبری، چار کھن دے پیاسے اور اتھرا پتھار شامل ہیں۔

فلم رائٹر پرویز کلیم نے کہا کہ آسیہ نے فلم انڈسٹری میں بے پناہ خدمات سرانجام دیں۔

اداکارہ بابرہ شریف نے کہا کہ مجھے آسیہ ایک شاندار اداکارہ لگیں۔ بابرہ شریف نے کہا کہ مجھے یہ جان کر بہت دکھ ہوا کہ ہماری ایک بہترین اداکارہ کا انتقال ہو گیا ہے۔
 

You May Read This Also

Post a Comment

2 Comments