دھوپ کنارے 1987 میں پی ٹی وی پر نشر کراچی ٹی وی سے نشر ہوا۔ یہ ڈرامہ اس وقت پیش ہوا جب تنہائیاں اور وارث جیسے ڈراموں نے ایک معیار قائم کر دیا تھا۔ اور مرینہ خان کا کیریر عروج پر تھا۔ کراچی ٹی وی سے پیش کئے جانے والے اکثر ڈرامے حسینہ معین لکھتی تھیں اور حسب روایت یہ ڈرامہ بھی حسینہ معین نے لکھا تھا اور اسے ساحرہ کاظمی نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ ڈرامہ کراچی کے ایک اسپتال میں ڈاکٹروں کی ٹیم، اسپتال میں ان کے معمولات اور گھر میں ان کی نجی زندگی کے گرد گھومتا ہے۔ ڈاکٹر احمر اور ڈاکٹر زویا کی محبت کی کہانی اگرچہ اپنی نوعیت کی مختلف لو سٹوری تھی اور اس نے اپنے ناظرین کو اپنے سحر میں جکڑ لیا تھا۔ مضبوط اسکرپٹ، شاندار پرفارمنس، طاقتور مکالموں نے دھوپ کنارے کو بہترین ڈراموں میں سے ایک بنا دیا۔ یہ ڈرامہ بھارت میں بھی بہت شوق سے دیکھا گیا اور اسے سعودی عرب میں بھی پیش کیا گیا۔
ڈاکٹر احمر انصاری (راحت کاظمی) اپنے رضاعی والد (ارشد محمود نے ادا کیا) کے انتقال پر سوگوار ہے۔ اسے مبہم طور پر یاد ہے کہ پروفیسر نے اسے بچپن میں گود لیا تھا لیکن اسے یہ علم نہیں تھا کہ اس کے والد کی ایک بیٹی تھی جو جوانی میں مر گئی تھی اور اس نے ایک لڑکی کو بھی جنم دیا تھا جو اسی شہر میں کہیں رہتی ہے۔ احمر کے والد اپنی وصیت میں گھر کے علاوہ سب کچھ ڈاکٹر احمر کو دے دیتے ہیں ۔ اور گھر اپنی پوتی کے نام کر دیتے ہیں، جس سے وہ کبھی نہیں ملے تھے۔ اپنے وکیل کے ذریعے وہ موجودہ مالکان سے مکان خریدنے کی بہت کوششیں کرتا ہے لیکن اسے ہمیشہ مسترد کر دیا جاتا ہے۔ اتفاق سے، وہی لڑکی زویا (مرینہ خان) اس کے ہسپتال میں بطور انٹرن نمودار ہوتی ہے۔
ڈاکٹر زویا علی خان (مرینہ خان) ایک خوش مزاج نوجوان ڈاکٹر ہے جو ہسپتال اور احمر کی زندگی میں دنیا بھر کی زندگی میں خوشی لاتی ہے۔ کچھ عرصے بعد زویا ڈاکٹر احمر میں دلچسپی لینا شروع کر دیتی ہے اور کئی جھڑپوں کے بعد آخرکار وہ دوست بن جاتے ہیں۔ جلد ہی ایک دوسرے کے لیے محبت کے جذبات پیدا ہو جاتے ہیں ۔ کچھ عرصے بعد ڈاکٹر احمر کو زویا کی حقیقت کا پتہ چلتا ہے تو وہ زویا سے سارے مراسم ختم کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔
زویا کے والد کو کاروبار میں نقصان ہونے کی وجہ سے وہ گھر فروخت کرنا چاہتے ہیں تاہم، جب ڈاکٹر احمر کو پتہ چلتا ہے کہ انہیں پیسوں کی اشد ضرورت ہے، تو وہ گھر خریدنے کا فیصلہ کرتا ہے اور سوچا ہے کہ کہ وہ گھر زویا کو تحفے میں دے دے گا۔
زویا سے دور ہونے کے لیے ڈاکٹر احمر نے کام سے چھٹی لینے اور بیرون ملک جانے کا فیصلہ کیا۔ تاہم زویا کے لیے اس کے جذبات حقیقی تھے اور پھر آخر میں ایک ڈرامائی موڑ پر وہ مل جاتے ہیں۔
اس کلاسک ڈرامے کو ہ شاندار کہانی اور اداکاروں کی شاندار پرفارمنس نے ڈرامے کو شاہکار بنا دیا۔ ڈرامے کی کاسٹ میں شامل فنکار یہ ہیں۔
راحت کاظمی بطور ڈاکٹر احمر انصاری
مرینہ خان بطور ڈاکٹر زویا علی خان
بدر خلیل بطور ڈاکٹر شینا کرامت
ساجد حسن بطور ڈاکٹر عرفان
کہکشاں اعوان بطور انج
قاضی واجد بطور بابا
عذرا شیروانی بطور فضیلت
عشرت ہاشمی بطور ممی
حمید وائیں بطور ڈیڈی
احمر کے والد کے طور پر ارشد محمود
رضوان واسطی بطور ناصر جمال
غزل صدیق بطور غزل
ہما میر بطور شرمین
ڈرامہ سیریل کی موسیقی ارشد محمود نے ڈائریکٹ کی تھی اور کچھ غزلیں نیئرہ نور نے پیش کیں جن میں "میں تم سے نہ پوچھوں"، "رات یوں دل میں تیری" اور "ہنسی کھنکتی ہوئی" (تھیم سانگ) شامل ہیں۔
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
مزید پڑھیں 👇👇👇
![]() |
![]() |
![]() |
ڈرامہ تنہائیاں |
خواجہ اینڈ سن |
ڈرامہ وارث |
0 Comments