آج پاکسان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کی چھٹی سالگرہ منا رہا ہے اور عوام پاکستان کی مسلح افواج کی غیر متزلزل جرات، پیشہ ورانہ مہارت اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
سال 2019 فروری 27 کو شروع کیا گیا آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد بھارت کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر پاکستان کا فیصلہ کن جواب تھا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 2019 کے فوجی تصادم کی ابتدا 14 فروری 2019 کے پلوامہ حملے سے کی جا سکتی ہے، جس میں 40 سے زائد بھارتی نیم فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔ ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی ہندوستان کے زیر قبضہ کشمیر میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے قافلے پر چڑھا دی، جو خطے میں سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے۔
اس واقعے پر بھارتی قیادت کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا، وزیر اعظم نریندر مودی نے جوابی کارروائی کا عزم کیا۔ "لوگوں کا خون ابل رہا ہے،" مودی نے اعلان کیا، انہوں نے مزید کہا کہ حملے کے ذمہ داروں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا جب 26 فروری 2019 کی صبح بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے مظفر آباد سیکٹر سے دراندازی کرتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ آئی ایس پی آر نے اطلاع دی کہ پاکستانی فورسز نے فوری طور پر طیارے کو روکنے کے لیے جوابی کاروائی کی اور انہیں پیچھے ہٹنا پڑا۔ تاہم، گھسنے والے طیاروں نے بھاگنے سے پہلے بالاکوٹ میں پے لوڈ چھوڑ دیا۔
جواب میں، پاکستان نے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا، فوجی ترجمان نے بھارت کے لیے "سرپرائز" کی وارننگ دی۔ ایک دن بعد، 27 فروری، 2019 کو، پاکستان ایئر فورس نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے پار حملے کیے، فضائی جھڑپ کے دوران، پی اے ایف کے جے ایف سترہ جیٹ طیاروں نے دو
ہندوستانی لڑاکا طیارے مار گرائے، جس میں ہندوستانی فضائیہ کے ایک پائلٹ،
ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کو گرفتار کرلیا گیا، جس کا مگ 21 آزاد جموں و
کشمیر میں مار گرایا گیا تھا۔ پکڑے گئے پائلٹ کو بعد میں پاکستان نے
کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش میں "امن کے اشارے" کے طور پر ہندوستان کے حوالے
کر دیا تھا۔
فوری ردعمل، جسے پاکستان نے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کا نام دیا، وسیع پیمانے پر ملک کی فوجی تیاری اور اپنی فضائی حدود اور خودمختاری کے تحفظ کے عزم کے مظاہرے کے طور پر دیکھا گیا۔
آج کا دن بھاری فضائیہ کے چہرے پر وو بدنما داغ ہے جو وہ کبھی نہیں دھل سکتا۔ پی اے ایف کو دنیا بھر میں اس کی تکنیکی اور آپریشنل مہارت کے لیے پہچانا جاتا ہے، ۔ 26 فروری، 2019 کو، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی ایک نئی سطح پر پہنچ گئی، جب ہندوستانی فضائیہ کے جیٹ طیاروں نے پاکستان کی فضائی حدود میں گھسنے کی کوشش کی۔ اس مہم کو غیر ملکی میڈیا میں بڑے پیمانے پر کوریج ملی، جس نے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان مکمل جنگ کے خدشات کو جنم دیا۔ تاہم 27 فروری 2019 کے واقعات نے تاریخ کا ایک شاندار باب رقم کیا، جب پاکستان نے طاقت اور ٹیکنالوجی کے مظاہرے کے ساتھ ہندوستان کی جارحیت کا جواب دیا۔ پی اے ایف نے پاکستان ہندوستان کے فضائی حملے کے ردعمل میں دو ہندوستانی لڑاکا طیاروں کو مہارت سے مار گرایا۔
فروری 26 کو، بھارت نے پاکستان کے بالاکوٹ علاقے میں دہشت گردوں کا بہانہ بنا کر سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ کیا۔ ڈرامے کا مقصد ہندوستان میں مودی کی مقبولیت میں اضافہ تھا۔ ہندوستانی حکومت نے کہا کہ حملے کا مقصد بھارت پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی سرکوبی کرنا ہے۔ پاکستان کے ایئر بورن ارلی وارننگ سسٹمز نے فوری طور پر بھارتی طیاروں کو بالاکوٹ کی طرف حرکت کو مانیٹر کیا ،جس میں بھارتی فضائیہ کے بیس سے زیادہ میراج 2000 طیاروں نے بموں اور میزائلوں سے لیس ہو کر پاکستان کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ تاہم جب پاکستانی طیاروں نے انکا راستہ روکا اور وارننگ دی تو بھارتی طیارے ایک پہاڑی کے قریب اپنا پے لوڈ گرا کر بھاگ گئے جس میں ایک کوے اور متعدد قیمتی درختوں کو نقصان پہنچا۔ پاکستان نے متعدد ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کو بھی جائے وقوعہ کا دورہ کرایا اور سب نے پاکسان کے موقف کی تائید کی۔
اسی دن پاکستان نے بھارت سے کہا کہ اب ہم آپ کو سرپرائز دیں گے اور پھر اگلے ہی دن، پاکستان کی فوج نے کشمیر کے متنازع علاقے پر ہندوستانی فضائیہ کے دو لڑاکا طیاروں کو مار گرایا۔ جہاں مگ 21 جیٹ کا ملبہ اور پائلٹ پاکستانی حدود میں گرا، وہیں بھارتی فضائیہ کا کا دوسرا جیٹ سخوئی 30 سرحد کے ہندوستانی حصے میں گر کر تباہ ہوگیا۔اور پاکستان نے وہ بدلہ کیا جسے دنیا نے دیکھا۔
فروری 27 کو پاکستان نے جہاں بھارت کی جارحیت کا طاقت سے جواب دیا، وہیں اس نے جنگ سے گریز کی اہمیت پر بھی زور دیا اور مسئلہ کے حل کے لیے بات چیت پر زور دیا۔ پی اے ایف کا فوری اور زبردست ردعمل قومی مفادات کا دفاع کرنے اور مستقبل کے جارحوں کو روکنے کی صلاحیت کے اشارے کے طور پر کام کرتا ہے۔
ابھی نندن آجکل کن حالات میں ہے؟
معروف صحافی جاوید چوہدری کے مطابقق جب پاکستانی جے ایف سترہ تھنڈڑ نے ابھی نندن کا مگ 21 طیارہ گرایا تو ابھی نندن کو گرفتار کر لیا گیا اور انہیں نزدیکی پوسٹ پر کے جایاگیا اور انکا ناصرف طبی معانہ کرایا گیا بلکہ انکو چائے بھی پیش کی گئی جس پر ابھی نندن نے کہا تھا کہ ٹی از فنٹاسٹک جو کہ ابھی نندن کی چھیڑ بن گئی ہے۔ اطلاعات ک مطابق ابھی نندن نے اپنی مونچھیں بھی چھوٹی کروا لی ہیں اور جب بھی وہ گھر سے باہر نکلتے ہیں تو لوگ ان پر جملے کستے ہیں حتی کی اگر گھر میں اگر انکے ملازم بھی ان سے چائے پوچھ لیں تو وہ غصے میں آ جاتے ہیں۔ اور ان حالات نے ابھی نندن کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔ وہ جہاں بھی جاتے ہیں لوگ انکو چائے کا کپ دکھاتےہیں اور مزاق بناتے ہیں۔اس صورتحال ابھی نندن نے محفلوں میں جانا بھی کام کر دیا ہے اور بہت کم گھر سے باہر نکلتے ہیں کیونکہ ٹی از فنٹاسٹک انکا پیچھا نہیں چھوڑتی۔
0 Comments