اردو
حروف تہجی میں حرف "ث" ایک ایسا حرف ہے جو عربی زبان سے اردو میں آیا ہے
اور اپنی خاص صوتی شناخت رکھتا ہے۔ اگرچہ اردو میں اس سے شروع ہونے والے
الفاظ کی تعداد نسبتاً کم ہے، لیکن یہ اپنی فصاحت اور مخصوص معنوی دائرے کی
وجہ سے اہم ہے۔ "ث" کی آواز ایک نرم اور سیٹی کی مانند ہوتی ہے، جو اسے
دوسرے حروف سے ممتاز کرتی ہے۔
صوتی اہمیت: حرف "ث" ایک دندانی آواز حرف ہے، لیکن اس کی ادائیگی "ت" سے قدرے مختلف ہے۔ اس میں زبان کی نوک اوپر کے سامنے والے دانتوں کے قریب یا ہلکی سی ان کے پیچھے رکھی جاتی ہے اور ہوا کے اخراج سے ایک نرم اور سیٹی جیسی آواز پیدا ہوتی ہے، جسے عربی میں "ثاء" کہتے ہیں۔ اردو میں عام بول چال میں اکثر اس کی آواز کو "س" سے بدل دیا جاتا ہے، لیکن فصیح اردو اور تحریری صورت میں اس کی اپنی اہمیت برقرار ہے۔
لغوی اہمیت:اردو میں "ث" سے شروع ہونے والے الفاظ کی تعداد محدود ہے، لیکن یہ زیادہ تر علمی، مذہبی اور فصیح اصطلاحات پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان الفاظ میں ایک خاص قسم کی سنجیدگی اور گہرائی پائی جاتی ہے۔ چند اہم مثالیں درج ذیل ہیں:اسم: ثابت، ثواب، ثمر، ثریا، ثقل، ثنا، ثبوت، ثمن، ثالث، ثانی، ثانیہ، ثلث، ثقیل، ثبات، ثائر، ثوب۔ یہ الفاظ کسی چیز کے وجود، اچھائی، نتیجہ، ستارے، وزن، تعریف، دلیل، قیمت، ثالثی، دوسرا، تین حصوں میں تقسیم، بھاری پن، استحکام اور لباس وغیرہ کے معانی دیتے ہیں۔
ادبی اہمیت:اردو ادب میں حرف "ث" کا استعمال شعراء اور ادبا نے خاص موقعوں پر اور فصاحت کے اظہار کے لیے کیا ہے۔ اگرچہ اس سے شروع ہونے والے الفاظ کی کمی کی وجہ سے یہ عام اشعار میں کم نظر آتا ہے، لیکن جہاں بھی استعمال ہوتا ہے، وہاں کلام میں ایک خاص وزن اور فصاحت پیدا کرتا ہے۔ چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
ثباتِ دہر کسے ہے کہ آسماں کب سے
سراسر گردشِ پیہم کا اک تماشا ہے
(میر تقی میر)
طلب ثبات کی دیوانگی ہے اے ہم نشیں
کہ ذرہ ذرہ اس بزم کا رواں دواں ہے
(علامہ اقبال)
ثمر ملے نہ ملے باغباں یہ تیرا کام ہے
کہ تخم ریزی کرے اور انتظار کرے
(نامعلوم)
ثقافتی اہمیت:اردو ثقافت میں "ث" سے شروع ہونے والے بعض الفاظ مذہبی اور علمی حلقوں میں خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ جیسے "ثواب"، جو نیکی کے بدلے ملنے والے اجر کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح "ثبوت" کسی دعوے یا بات کو ثابت کرنے کے لیے دلیل کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
حرف "ث" اردو زبان کا ایک نادر اور فصیح حرف ہے۔ اگرچہ اس سے شروع ہونے والے الفاظ کی تعداد محدود ہے، لیکن اپنی مخصوص آواز اور معنوی گہرائی کی وجہ سے یہ اردو لغت اور ادب میں اپنا ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ فصیح اردو بولنے اور لکھنے والوں کے لیے اس حرف کی درست ادائیگی اور استعمال ضروری ہے، جو زبان کی خوبصورتی اور تاثیر میں اضافہ کرتا ہے۔ "ث" اردو زبان کے ان حروف میں سے ہے جو اس کی عربی اور فارسی ورثے کی نشاندہی کرتا ہے۔ شاعری کے شوقین افراد کے لئے ث سے شروع ہونے والے چند اشعار ۔
ثبوت محکمی جاں تھی جس کی برّشِ ناز اُسی کی تیغ سے رشتہ رُخِ گلو کا بھی ہو افتخار عارف |
ثمینہ اشک گرا دو یہ ضبط چھوڑو بھی انہیں نہ دل سے گزارو ذرا خیال کرو ثمینہ سید |
ثبوت عشق کی یہ بھی تو ایک صورت ہے
کہ جس سے پیار کریں اس پہ تہمتیں بھی دھریں قتیل شفائی |
ثبات وہم ہے یارو، بقا کسی کی نہیں چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں عدیل زیدی |
ثواب زِیست کا اُن کو ضَرور ملتا ہے نمازِ عِشق میں سَر جو جُھکانے لگتے ہیں نامعلوم |
ثبات زندگی ایمان محکم سے ہے دنیا میں کہ آلمانی سے بھی پابندہ تر نکلا ہے تورانی علامہ اقبال |
ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا جب اِس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبارکی جوش ملیح آبادی |
ثابت قدم عجیب ہیں، آنکھیں تری شبیہ سے ساقی فاروقی |
ثبوتِ عشق کی یہ بھی تو ایک صورت ہے کہ جس سے پیار کریں اُس پہ تہمتیں بھی دھریں نامعلوم |
ثا بت بڑی توقیر ہے اس ضبطِ وفا میں ہر اشک جو آنکھوں سے نہ ٹپکے وہ گہر ہے نامعلوم |
👇👇مزید حرفوں کے لئے نیچے حرف پر کلک کریں👇👇
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
0 Comments