حرف "ب" ایک ہونٹوں سے ادا ہونے والی آواز ہے۔ اس کی ادائیگی میں دونوں ہونٹ آپس میں ملتے اور پھر کھلتے ہیں جس سے ایک واضح اور مضبوط آواز پیدا ہوتی ہے۔ یہ آواز اردو کے کئی اہم الفاظ کی ابتداء اور درمیان میں پائی جاتی ہے اور ان الفاظ کو ایک خاص صوتی تاثر بخشتی ہے۔
"ب" سے شروع ہونے والے الفاظ کی ایک طویل فہرست موجود ہے جو اردو زبان کے روزمرہ استعمال اور ادبی اظہار میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اسم، فعل، صفت اور حروف سمیت مختلف اقسام کے الفاظ "ب" سے شروع ہوتے ہیں۔ چند عام مثالیں یہ ہیں:اسم: بچہ، باغ، بادل، کتاب، بازار، بستر، برف، بجلی، بندر، بال، بات، بوجھ، بو، بانس، باری، برکت، بسم اللہ۔ یہ الفاظ ہمارے اردگرد کی دنیا، تعلقات اور تصورات کو بیان کرتے ہیں۔
فعل: بولنا، بنانا، بڑھنا، بجانا، باندھنا، بخشنا، بدلنا، بھاگنا، بھرنا، بیچنا، بیٹھنا۔ یہ الفاظ کسی عمل یا حرکت کو ظاہر کرتے ہیں اور جملوں کی بنیاد بناتے ہیں۔
صفت: بڑا، برا، بہادر، بیمار، باریک، بے وقوف، بد، بلند، بہترین، بہت۔ یہ الفاظ اسم کی خصوصیات اور حالت کو بیان کرتے ہیں۔
ادبی اہمیت:
اردو ادب میں حرف "ب" کا استعمال شعراء اور ادبا نے بہت خوبصورتی سے کیا ہے۔ اشعار میں "ب" سے شروع ہونے والے الفاظ نہ صرف موسیقیت پیدا کرتے ہیں بلکہ معنوی گہرائی بھی لاتے ہیں۔ بہت سے مشہور اشعار میں "ب" کا دلنشین استعمال ملتا ہے جو ان اشعار کو یادگار بنا دیتا ہے۔
حرف "ب" اردو زبان کا ایک لازمی اور ہمہ جہت حرف ہے۔ اپنی واضح آواز، قواعدی اہمیت اور وسیع لغوی ذخیرے کی بدولت یہ اردو گفتگو اور تحریر کا ایک اہم حصہ ہے۔ "ب" سے شروع ہونے والے الفاظ ہماری روزمرہ کی زندگی اور ادبی اظہار میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، جس سے اس حرف کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ اردو زبان کی شیرینی اور وسعت میں حرف "ب" کا ایک نمایاں حصہ ہے۔
بھَنور کی گود میں جیسے کنارہ ساتھ رہتا ہے کچھ ایسے ہی تمہارا اور ہمارا ساتھ رہتا ہے نامعلوم |
بن تجھے یاد کئے سانس نہ آئی کوئی بن تیرا نام لئے دل کبھی دھڑکا ہی نہیں نامعلوم |
بہت کچھ ہے کرو میر بس میر تقی میر |
بدنصیبی کا میں قائل تو نہیںہوں لیکن میں نے برسات میں جلتے گھر دیکھے ہیں نامعلوم |
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ |
بے پردہ کل جو آئیں نظر چند بیبیاں |
بوترابی ہیں یہ کیوں خاک پہ لوٹا نہ کریں الماس درخشاں |
بھانپ ہی لیں گے اشارہ سر محفل جو کیا نامعلوم |
بیٹھا تو ہے خموش وہ نیچی نظر کئے اس سے زیادہ حوصلہ افزائی کیا کرے نامعلوم |
بتوں سے تجھ کو امیدیں ، خدا سے نومیدی نامعلوم |
بیٹھ جاتا ہے کبھی اذنِ جنوں
مانگتا ہے
محمد
اظہار حسین |
بند
پنکھے سے کہا اور کھلی کھڑکی نے سنا ادریس
بابر |
بہت نزدیک آتے جا رہے ہو بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا |
بھول جانا تو رسمِ دنیا ہے آپ نے کون سا کمال کیا نامعلوم |
👇👇مزید حرفوں کے لئے نیچے حرف پر کلک کریں👇👇
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
0 Comments