Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ڑ سے اشعار، ڑ سے شعر، ڑ سے شروع ہونے والے الفاظ، ڑ سے شروع ہونے والے نام، ڑ سے شروع ہونے والے اشعار، ڑ سے شروع ہونے وال شعر

 

RDE se poetry


 اردو حرف "ڑ" کی تاریخ

اردو زبان کا ہر حرف اپنی جگہ اہمیت رکھتا ہے، مگر کچھ حروف ایسے ہیں جو اردو کی انفرادیت اور حسن کا خاص پہلو ہیں۔ ان ہی میں سے ایک حرف ہے "ڑ"۔ یہ حرف اردو زبان کا خاص تحفہ ہے، جس کی موجودگی اردو کو ہندی، فارسی اور عربی سے ممتاز کرتی ہے۔

"ڑ" دراصل "ر" کی ایک صوتی تبدیلی ہے، جو زبان کی جڑ سے نکلی ہوئی مخصوص آواز کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کی ادائیگی میں زبان کی نوک کو ذرا سا اوپر تالو کی طرف جھٹکا دینا پڑتا ہے، جو اسے منفرد بناتا ہے۔ یہ جھٹکا دار آواز اردو کے کچھ خوبصورت اور عام الفاظ میں سنائی دیتی ہے، جیسے: لڑکا، پڑھائی، جھگڑنا، گھڑ سوار، بگڑنا وغیرہ۔

اردو شاعری، نثر، اور روزمرہ مکالمے میں "ڑ" کا استعمال کثرت سے ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف الفاظ کو خوبصورت بناتا ہے بلکہ اردو کی نرمی اور روانی میں ایک خاص رنگ بھرتا ہے۔ اگر یہ حرف نہ ہوتا تو کئی الفاظ کی معنویت اور مٹھاس کم ہو جاتی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ "ڑ" کا کوئی متبادل عربی یا فارسی میں موجود نہیں، اور یہی اس کی خاص شناخت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب غیر اردو بولنے والے لوگ اردو سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں، تو انہیں "ڑ" کی ادائیگی سیکھنے میں خاصی دشواری ہوتی ہے۔

نتیجہ:

اردو کا حرف "ڑ" نہ صرف ایک صوتی علامت ہے بلکہ اردو تہذیب، لسانی حسن اور ثقافت کی علامت بھی ہے۔ یہ حرف ہمیں ہماری زبان کی انفرادیت کا احساس دلاتا ہے اور یاد دلاتا ہے کہ اردو صرف زبان نہیں، ایک مکمل احساس اور انداز ہے، جس کی نرمی اور مٹھاس "ڑ" جیسے خاص حروف سے جُڑی ہے۔

 
ڑ سے شروع ہونے والے اشعار
 

ڑ کو ڑ پڑھتے ہوئے اٹکتی ہے زباں میری

خدایا اب تو کردے مشکل آساں میری

نا معلوم

  

ڑ حرف بدنصیب ہے ناصر میری طرح

اب تک کسی بھی لفظ کے آگے نہ لگ سکا

ناصر کاظمی

  

ڑ سے شعر ہم بھی فرمائیں گے لیکن

پہلے آپ سنائیں پھر ہم سنائیں گے

نامعلوم

  

ڑ سے کچھ بھی نہیں بنا مجھ سے

اس سے تو نے  مجھ کو دیا ہے پچھاڑ

نامعلوم

  

 ڑ پڑھ کہ اسکا نام ہے درمیان میں

اس حرف کی جگہ نہیں نوک زبان میں

نامعلوم

  

ڑ سے پہاڑ ہم توپڑھتے آئے ہیں

ڑ سے شعر کسی نے کب فرمائے ہیں

نامعلوم

  

ڑ کے آگے ب لگا دینے سے بن جاتا ہے بڑ

چوڑے چوڑے پتے جس کے گیلی گیلی جڑ

نامعلوم

  

ڑ ہے ایسا حرف جس سے لفظ بنتا ہی نہیں

اس کو دیکھیں گر کتابوں میں تو دکھتا ہے پہاڑ

نامعلوم 

  

ڑ سے لکھے ہیں آج اتنے شعر

کہ سخن کو بھی کر دیا ہے سبو تاژ

نامعلوم 

  

ڑ سے کوئی شعر نہیں ہے لیکن میرے یار

ایک درخت میں آتا ہے اور وہ ہے بڑ

نامعلوم  

  

ڑ سے شعر بنا کہ ہم نے سب کو  حیران کر ڈالا

جھگڑا ہے بیکار کا جس میں ہے سب نے خود کا ڈالا

نامعلوم 

  

دامان ِ یار پر ہمیں افسوس ہے بہت

اس نے ہمارے جیسے ہیرے بھی گنوا دیے

فوزیہ شیخ

  

👈👉

                                           

👇👇مزید حرفوں کے لئے نیچے حرف پر کلک کریں👇👇

image name image name image name image name image name image name image name
image name image name image name image name image name image name image name
image name image name image name image name image name image name image name
image name image name image name image name image name image name image name
image name image name image name image name image name image name image name

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments