Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

منور سعید کی آپ بیتی

Munawar Saeed biography

5 اپریل...... آج منور سعید کا 84 واں یوم پیدائش ہے۔ آپ 5 اپریل 1941 کو اتر پردیش کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے۔ شاعر رئیس امروہوی اور جون ایلیا اپکے رشتے دار ہیں۔ 


منور سعید کا شمار پاکستان کے سب سے تجربہ کار ٹیلی ویژن اور فلمی اداکاروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنے شوبز کیرئیر کا آغاز 1967 میں پاکستان ٹیلی ویژن (PTV) سے کیا تھا جو اس وقت پاکستان کے واحد سرکاری ٹیلی ویژن چینل تھا۔ شوبز کیرئیر شروع کرنے کے بعد ہی منور سعید نے خود کو ایک باصلاحیت اداکار کے طور پر منوایا تھا۔

وہ اداکاری کے دوران کردار کو آسانی سے ڈھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاکہ ناظرین اسے حقیقی کردار محسوس کر سکیں اور یہی ٹیلی ویژن اور فلم انڈسٹری میں ان کی کامیابی کی بنیادی وجہ ہے۔

منور سعید کے خاندان نے 1960 میں بھارت سے پاکستان ہجرت کی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے بھارت کی علی گڑھ یونیورسٹی چھوڑ دی تھی جس میں وہ انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ کراچی آئے اور گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی سے انجینئرنگ کی تعلیم مکمل کی۔

پھر کراچی کے انجینئرنگ کالج میں پڑھانا شروع کیا لیکن اداکاری کے شوق کی وجہ سے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ٹیلی ویژن انڈسٹری میں اپنا نام بنانے کے لیے لاہور چلے گئے۔

اپنے اداکاری کیرئیر کے آغاز میں، انہوں نے 70 کی دہائی کے دوران اس وقت کے کئی مشہور ڈراموں میں اداکاری کی جس میں معروف ادیب اشفاق احمد، مرزا غالب بندر روڈ پار، اکھاڑا اور گنڈاسا کے تکریب امتیحان شامل ہیں۔ انہیں مولانا محمد علی جوہر کی جدوجہد پر ”آزادی کے مجرم“ کے نام سے مشہور حب الوطنی پر مبنی ڈرامے میں کام کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے، جس پر انہیں اپنی کامیاب اداکاری پر گریجویٹ ایوارڈ بھی ملا۔ وہ اب تک 300 سے زائد ٹیلی ویژن ڈراموں میں نظر آ چکے ہیں، جن میں انہوں نے خود کو پاکستانی شوبز انڈسٹری کے ایک کامیاب تجربہ کار اداکار کے طور پر منوایا۔

اپنے کامیاب ٹیلی ویژن کیریئر کے علاوہ، منور سعید نے اپنے پورے کیریئر میں 200 سے زائد پاکستانی فلموں میں بھی کام کیا۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز فلم گھر داماد سے کیا تھا جس میں وہ ولن کے روپ میں نظر آئے تھے۔

ان کے ولن کردار نے ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا اور انہیں مسلسل فلموں میں ایک ہی کردار کی پیشکش ہوتی رہی تھی۔ جس کی وجہ سے انہوں نے یہی کردار کرتے ہوئے تنگ آکر فلم انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا۔ منور سعید کی مشہور فلمیں دیوانگی، انمول اور جوگی تھیں۔

آج کل وہ ٹیلی ویژن انڈسٹری سے وابستہ ہیں اور اپنی اداکاری کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے محدود ڈراموں میں کام کرتے ہیں۔ حال ہی میں منور سعید کے نشر ہونے والے مقبول ڈراموں میں خاندان (اے آر وائی ڈیجیٹل پر)، کسی ہیں دوریاں (اے آر وائی ڈیجیٹل پر) اور مورت (پی ٹی وی پر) ہیں۔

ان کی فلموں کی فہرست یہ ہیں: گھر داماد، بازار، دولت اور دنیا، خون دا دریا، آن، فرض ، آر پار، ملاقات، چار خون دے پیاسے، انمول، شرابی، جھلی، ندیا کے پار، پیار ہی پیار، مٹی کی پتلے۔ ،پہچان، میں بنی دلہن ، پیار دی نشانی، بندے دا پتر، شکار، ماں دا لال، مس ہپی، خاناں دے خان پھرونے، بے اولاد، ہیرا پھمن، اصلی تے نقلی، سر دا بدلہ، آرزو، جاگیر، جوگی، فرض تے اولاد، پہچھان، رجو، سجن کملا، سلطانہ ڈاکو، بغاوت ، آج دی تازہ خبر، راجہ جانی، جانو کپتی، دارا، استاد شاگرد، جگا گجر، جٹ کڑیاں توں ڈردا، دھڑکن، جیو اور جینے دو، گنگو پتر ماں دا، ملک زادہ، پرستش، آمنا سامنا، لاہوری بادشاہ، جیرا سائیں، صدقے تیری موت توں ، شیر ببر ، روٹی کپڑا اور انسان، اج دیاں کڑیاں، امبر، جان کی بازی، ملن، لاٹھی چارج، انتخاب، ظمانت، غازی علم الدین شہید، پرنس، جشن، اچھے میاں، ہر فن مولا، وحشی گجر، ایک شریف سو بدمعاش، دحشت، اقبال جرم، مس ہانگ کانگ، حسینہ مان جائے گی، ڈبل کراس، منزل، چھانگا تے مانگا، آئینہ اور زندگی، وہٹی جی، کبھی الودع نہ کہنا، شناختی کارڈ، مقدر کا سکندر، طاقت، تیری میری ایک مرضی، ممتا، ہیرو، مس سنگاپور، یہ آدم، حساب، شہنائی، سیاست، اللہ رکھا، چوروں کی بارات، نجات، گرم لہو، عشق روگ، میڈم باوری، ناگن جوگی، اللہ وارث، لیڈر، پیار اور پیسہ، آندھی اور شیر پنجاب دا۔

آپکا ایک بیٹا ظفر مسعود ہے جو کہ پیشے کے اعتبار سے بینکر ہیں اور پی آئی کے جہاز کے ہونے والے حادثے کے بچ جانے والے واحد مسافر ہیں۔

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments