مصطفیٰ قریشی کا شمار پاکستان کے اُن فنکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے فلمی دنیا میں اپنی مضبوط آواز، پرجوش اداکاری اور منفرد انداز سے ایک ناقابلِ فراموش مقام حاصل کیا۔ خاص طور پر ان کا کردار "نوری نت" فلم مولا جٹ میں آج بھی پاکستانی فلمی تاریخ کا سب سے طاقتور ولن سمجھا جاتا ہے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
مصطفیٰ قریشی 11 مئی 1938 کو حیدرآباد، سندھ میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ اور باعزت سندھی خاندان سے تھا۔ ان کے والدین نے ہمیشہ تعلیم اور تہذیب کو اہمیت دی، یہی وجہ ہے کہ مصطفیٰ قریشی نے ابتدا میں ریڈیو سے وابستہ ہونے سے قبل اسلامی تاریخ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
فلمی کیریئر کا آغاز
مصطفیٰ قریشی نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا۔ ان کی گرجدار آواز نے جلد ہی سامعین کو متاثر کیا، جس کے بعد انہیں فلموں میں کردار ادا کرنے کا موقع ملا۔ ان کی پہلی فلم "لاکھوں میں ایک" (1967) تھی، جس میں انہوں نے ولن کا کردار نبھایا۔ ان کی اداکاری نے جلد ہی انہیں فلمی دنیا میں مقبول کر دیا۔
مولا جٹ اور نوری نت – ایک تاریخی کردار
مصطفیٰ قریشی کی اصل پہچان 1979 میں ریلیز ہونے والی فلم مولا جٹ سے بنی، جس میں انہوں نے نوری نت کا کردار ادا کیا۔ ان کے ڈائیلاگ "نواں آیا اے سونیا!" نے پورے پاکستان میں تہلکہ مچا دیا اور انہیں ایک لیجنڈری ولن بنا دیا۔ ان کا اور سلطان راہی کا جوڑی فلمی دنیا کی سب سے یادگار جوڑیوں میں شمار ہوتی ہے۔
مصطفی قریشی اور سلطان راہی کی مشہور جوڑی
مصطفی قریشی اور سلطان راہی کی جوڑی پاکستانی سنیما کی تاریخ کی سب سے مشہور جوڑیوں میں سے ایک ہے۔ ان کی طاقتور آن اسکرین کیمسٹری، خاص طور پر مولا جٹ میں، نے پنجابی فلموں کے سنہری دور کی تعریف کی۔ سلطان راہی نے ہیرو کا مرکزی کردار ادا کیا جبکہ مصطفی قریشی نے ناقابل فراموش ولن نوری نٹ کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے ایک ساتھ مل کر افسانوی پرفارمنسز تخلیق کیں، اور لالی ووڈ کی سب سے مشہور جوڑیوں میں سے ایک کے طور پر اپنی میراث کو مضبوط کیا۔
فلموں کی فہرست اور کردار
مولا جٹ
شیر خان
چن وریام
غلامی
لاڈو رانی
زدی گجر
بدماش گجر
ان کے بیشتر کردار طاقتور، باوقار اور اثر انگیز ہوتے تھے، جو ناظرین کو طویل عرصے تک یاد رہتے۔
ازدواجی زندگی اور خاندان
مصطفیٰ قریشی کی شادی معروف کلاسیکل و پلے بیک گلوکارہ روبینہ قریشی سے ہوئی۔ ان کی جوڑی فنی اور ذاتی طور پر ایک کامیاب جوڑی مانی جاتی ہے۔ ان کے بیٹے عامر قریشی نے بھی کچھ عرصہ میڈیا میں کام کیا لیکن وہ فلمی دنیا میں مکمل طور پر قدم نہ جما سکے۔
ایوارڈز اور اعزازات
صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی (1988)
متعدد نگار ایوارڈز
صحت کے مسائل اور حالیہ زندگی
اگرچہ وقت کے ساتھ ساتھ مصطفیٰ قریشی کو کچھ صحت کے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑا، لیکن وہ اب بھی پرعزم اور حوصلہ مند شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ زیادہ تر کراچی میں مقیم ہیں اور گاہے بگاہے ثقافتی پروگرامز اور انٹرویوز میں شرکت کرتے رہتے ہیں۔
مصطفیٰ قریشی کی وراثت
مصطفیٰ قریشی کا فنی ورثہ پاکستانی فلم انڈسٹری کا قیمتی سرمایہ ہے۔ ان کی اداکاری، اندازِ گفتگو، اور فلمی کردار آج بھی اداکاروں کے لیے ایک معیار سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی شخصیت نے فلموں کے منفی کرداروں کو ایک نئی جہت دی، جو آج بھی ناظرین کے دلوں میں زندہ ہیں۔
مصطفیٰ قریشی نہ صرف ایک عظیم اداکار ہیں بلکہ وہ ایک مکمل فنکار، باشعور فرد اور پاکستانی ثقافت کے علمبردار بھی ہیں۔ ان کی زندگی اور فنی خدمات آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔
0 Comments