Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

نیشنل کیڈٹ کور ۔این سی سی ٹریننگ پاکستان

 
این سی سی


،❤️فوجی یونیفارم ، این سی سی ، جوانی اور ہنڈا CD70 ❤️

70 کی دہائی میں پیدا ہونے والے ہر بچے کے دل میں فوجی بننے کی پیدائشی خواہش ہوتی تھی اور اکثر یہ خواہش نیشنل کیڈٹ کور (این سی سی ) کی ٹریننگ میں پوری ہو جاتی تھی ۔ ان دنوں چالیس دن کی این سی سی کی ٹریننگ ہر کالج میں پڑھنے والے لڑکے اور لڑکی کے لئے لازمی ہوتی تھی۔ اس ٹریننگ میں بنیادی سول ڈیفنس اور فوجی مشقیں اور بندوق چلانا بھی سکھایا جاتا تھا تاکہ جنگ کے دنوں میں شہر محلے اور خاندان کی حفاظت کی جا سکے ۔۔ سال 2002 میں حکومت پاکستان نے این سی سی سال ختم کر دی۔👇👇


میٹرک کے بعد گورنمنٹ کالج میں فرسٹ ائیر میں پڑھ رہے تھے کہ ایک دن پروفیسر صاحب نے حکم دیا کہ کل سب بچے گھر سے ڈیڑھ سو روپے لے کر آئیں۔ آپ سب کی نیشنل کیڈٹ کور ٹریننگ ( این سی سی ) شروع ہونے والی ہے اور یونیفارم بنوانے ہے ۔ اور مزید بتایا گیا کہ پاک فوج کے جوان ا کر آپکو ٹریننگ دیں گے اور بندوق چلانی بھی سکھائیں گے ۔ بس یہ سنتے ہی پوری کلاس نے خوشی سے نعرے بازی شروع کر دی۔ تمام لڑکے بہت خوش تھے کہ فوجی وردی پہن کر شو ماریں گے اور بندوق بھی چلائیں گے پریڈ بھی کریں گے۔ خیر اگلے دن پیسے لا کر کلاس کے سی آر کو جمع کروا دئیے ۔ ایک درزی صاحب آئے ۔سب کا ناپ لیا اور چند دن بعد خاکی یونیفارم، جرسی ٹوپی اور بیلٹ حاضر تھی ۔ جب پہلی بار ناپ چیک کرنے کے لیے خاکی یونیفارم پہنی تو ایویں ہی سینا فخر سے دو انچ پھول گیا اور دل ہی دل میں خود کو کپتان سمجھنے لگے۔ زندگی کا ایک ارمان پورا ہونے جا رہا تھا۔ اور پھر آخر کار ٹریننگ کا دن آ گیا۔ سرد موسم تھا۔

این سی سی کے پہلے دن جب صبح فوجی یونیفارم اور ٹوپی پہن کر تیار ہوئے تو اماں نے نظر اتاری اور دادی ںےبلائیں لی جیسے میں محاز پر جانے لگا ہوں ۔ ابا بھی خوش ہو رہے تھے دیکھ کر اور میں بہن بھائیوں کے سامنے زرا شو آف کر رہا تھا۔ 


فوجی وردی اور ٹوپی پہن کر سی ڈی 70 پر بیٹھے تو الگ ہی ٹور تھی۔ دل چاہ رہا تھا پورا محلہ اور رشتے دار دیکھ لیں ۔ اور کہیں کہیں دل میں یہ بھی تھا کہ محلے کی تمام حسیناؤں کی نظر بھی پڑ ہی جائے۔ 😁 خود سوچیں کہ 80 کی دہائی ، جوانی ، فوجی یونیفارم اور سی ڈی 70 نیچے ہو تو کیا سواگ ہو تا ہوگا ۔ بس واہ واہ بلکہ واہ ہی واہ کہا جا سکتا ہے ❤️


اگلے چالیس دن ہم سجیلے فوجی جوان بن کر گھومتے رہے ۔ یونیفارم اتارنے کو دل ہی نہیں کرتا تھا۔ فوجی خمار سے باہر نکلنا مشکل تھا ۔ صبح صبح پریڈ ہوتی تھی ، دوڑ ہوتی تھی۔ فرسٹ ایڈ اور پھر مختلف مشقیں پھر دوستوں کے ساتھ گپ شپ اور فوجی جوانوں کے ساتھ کھلا مزاق۔چالیس دن کیسے گزرے پتہ بھی نہیں چلا۔ جس دن بندوق چلانی سیکھی دو دن کندھے میں درد ہوتی رہی ۔ فوجی جوانوں کے ساتھ مل کر گراؤنڈ میں بیٹھ کر چائے سموسے کھانے کا بھی اپنا مزہ تھا۔ میرا خیال ہے کہ وہ چالیس دن زندگی کے خوبصورت ترین دن تھے اور پھر آخری دن پریڈ کے ساتھ ہماری تربیت مکمل ہوئی اور ہمارے فوجی استاد گلے مل کر رخصت ہو گئے ۔ ۔ 


سال 2000 تک گورمنٹ کالجز میں پڑھنے والے طلبا و طالبات نے اپنے زمانے میں این سی سی ضرور کی ہوگی اور انکے پاس اس وقت کی تصاویر نہ سہی یادیں ضرور محفوظ ہونگی۔مجھے یقین ہے آپ میں سے جن لوگوں نے این سی سی کی ہوگی انہیں یہ مضمون پڑھ کر اپنا وقت ضرور یاد آئے گا ۔ کمنٹ میں اپنا تجربہ ضرور شئیر کریں۔ ۔۔


You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments