Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

فیس بک کے بانی مارک زکر برگ اور میٹا پر نیا مقدمہ

new case on META

سوشل میڈیا کمپنی میٹا کے خلاف تاریخی عدم اعتماد کے مقدمے کی سماعت پیر کو واشنگٹن میں شروع ہو رہی ہے۔

 امریکی مسابقت اور صارفین پر نظر رکھنے والے ادارے( فیڈرل ٹریڈ کمیشن) ایف ٹی سی نے الزام لگایا ہے کہ میٹا، جو پہلے سے ہی فیس بک کی مالک تھی، نے مقابلہ ختم کرنے کے لیے 2012 میں انسٹاگرام اور 2014 میں واٹس ایپ خریدا، جس سے مؤثر طریقے سے خود کو اجارہ داری حاصل ہوئی۔

ایف ٹی سی نے مکمل تحقیقات اور شواہد کے ساتھ کیس تیار کیا ہے۔اگر فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) کیس جیت جاتا ہے تو یہ میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ کو انسٹاگرام اور واٹس ایپ دونوں فروخت کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔

 میٹا کو انسٹاگرام، واٹس ایپ کے حصول سے مبینہ طور پر غیر قانونی اجارہ داری پر مقدمے کا سامنا ہے۔

 مقدمے کی سماعت جولائی تک متوقع ہے۔

 ٹرائل کو بگ ٹیک سے مقابلہ کرنے کے ٹرمپ انتظامیہ کے عزم کے امتحان کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

  - پیر 14 اپریل سے واشنگٹن میں فیس بک کی بانی کمپنی میٹا پر اس دعوے پر مقدمہ شروع ہونے جا رہا ہے کہ اس نے انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو حاصل کرنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر کے ایک غیر قانونی سوشل میڈیا اجارہ داری قائم کی جو کہ صارفین کے حقوق سے متصادم ہے ۔

 یو ایس فیڈرل ٹریڈ کمیشن کا دعویٰ ہے کہ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصہ پہلے کی خریداریوں کا مقصد نئے حریفوں کو ختم کرنا تھا جو فیس بک کی حیثیت کو دوستوں اور کنبہ کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے طور پر خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ اس نے یہ مقدمہ 2020 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں دائر کیا تھا۔

 ایف ٹی سی میٹا کو انسٹاگرام اور واٹس ایپ سمیت اپنے کاروبار کے کچھ حصوں کی تنظیم نو یا فروخت کرنے پر مجبور کرنا چاہتا ہے۔

 میٹا چیف لیگل آفیسر جینیفر نیوز سٹیڈ نے اتوار کو ایک بلاگ پوسٹ میں کیس کو کمزور اور  سرمایہ کاری کے لیے رکاوٹ قرار  دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہیہ مضحکہ خیز ہے کہ ایف ٹی سی ادارہ  ایک عظیم امریکی کمپنی میٹا کو توڑنے کی کوشش کر رہا ہے اور اسی وقت انتظامیہ چینی ملکیت والے ٹک ٹاک  کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے


 یہ کیس میٹا کے لیے ایک وجودی خطرہ ہے، جو کچھ اندازوں کے مطابق انسٹاگرام سے اپنی امریکی اشتہاری آمدنی کا تقریباً نصف کماتا ہے۔

اصل حقیقت کیا ہے؟

فیس بک کا آغاز 4 فروری 2004  کو مارک زکر برگ نے امریکہ میں کیا اور چونکہ یہ سوشل میڈیا کی پہلی ویب سائٹ تھی اس لئے چند ہی سالوں میں یہ پوری دنیا میں پھیل گئی۔ اور اس کے صارفین کی تعداد کروڑوں میں پہنچ گئی۔ یہ ویب سائٹ خاندان اور دوستوں کو آپس میں رابطے کی سہولت فراہم کرتی تھی۔ پھر فیس بک نے ایڈورٹائزمینٹ سے پیسے کمانا شروع کر لئے۔

مئی 3 سال 2009  کو  برائن اکٹم اور جان کوم نے میسجنگ اپلیکیشن واٹس ایپ لانچ کی مگر آغاز میں اس کو زیادہ مقبولیت نہ مل سکی۔

فیس بک کو دیکھتے ہوئے کیون سسٹروم اور مائیک کریگر نے  6 اکتوبر 2010  کو انسٹاگرام لانچ کیا۔ انسٹا گرام بھی سوشل میڈیا سروسز فراہم کرتی تھی مگر یہ ساتھ ساتھ تصاویر اور ویڈیوز اور فلٹرز کی سہولت بھی مہیا کر رہی تھی۔دیکھتے ہی دیکھتے انسٹاگرام بھی مقبول ہوتی رہی اور اس کے صارفین کی تعداد بھی لاکھوں میں پہنچنے لگی۔ اصل کہانی یہاں سے شروع ہوتی ہے۔ فیس بک کے بانی انسٹا گرام کی مقبولیت سے پریشان تھے کیونکہ وہ اشتہارات کی آمدن میں اپنا حصہ وصول کر رہی تھی۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ فیس بک انسٹاگرام کا مقابلہ کرتی مگر اس نے آسان حل تلاش کیا اور انسٹا گرام کے مالکان کو ایک ارب ڈالر کی پیش کش کی اور  2012  میں انسٹاگرام کو ایک ارب ڈالر میں حاصل کر لیا۔ آج انسٹا گرام کی مالیت  500  ارب ڈالر کے آس پاس ہے۔

   اسی دوران واٹس ایپ نے بھی مارکیٹ میں کافی جگہ بنا لی تھی اور اس کے صارفین کی تعداد میں بھی لاکھوں کا اضافہ ہو رہا تھا۔ واٹس ایپ بھی سوشل میڈیا سروسز فراہم کر رہی تھی  اور تب فیس بک کے بانی کو محسوس ہوا کہ واٹس ایپ بھی فیس بک کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔ مقابلہ کرنے کی بجائے مارک زکربرگ نے وہی چال چلی اورواٹس ایپ کو اونے پونے خریدنے کے لئے اسکے مالکان کو کچھ ارب ڈالر کی آفر کی۔ واٹس ایپ کے مالکان چال کو سمجھ گئے اور انہوں نے حامی نہیں بھری حتی کہ فیس بک نے آفر 21.8  ارب ڈالر تک بڑھا دی اور پھر فیس بک نے 2014   میں واٹس ایپ کو بھی خرید لیا اور اب فیس بک میدان کا اکیلا شیر تھا جس کے پاس تمام بڑے سوشل میڈیا اپلیکیشنز کا کنٹرول تھا۔

سال 2021  میں مارک زکربرگ نے ایک کمپنی میٹا بنائی اور تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اس کمپنی کے نیچے اور ایک دوسرے کے ساتھ لنک کر دیا اور ایک طرح سے دنیا کی سوشل میڈیا مارکیٹ پر اپنی اجارہ داری قائم کر لی اور اس کے بہت سے فوائد بھی حاصل کئے۔

اس کے بعد امریکی مسابقت اور صارفین پر نظر رکھنے والے ادارے( فیڈرل ٹریڈ کمیشن) ایف ٹی سی نے الزام لگایا ہے کہ میٹا، جو پہلے سے ہی فیس بک کی مالک تھی، نے مقابلہ ختم کرنے کے لیے 2012 میں انسٹاگرام اور 2014 میں واٹس ایپ خریدا، جس سے مؤثر طریقے سے خود کو اجارہ داری حاصل ہوئی۔ اور اب اس مقدمے کی سماعت ہونے والی ہے اور اگر ایف ٹی سی یہ مقدمہ جیت گئی تو میٹا کو بہت بڑی قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments