مزاح کے بے تاج بادشاہ: عمر شریف کی زندگی کا مکمل سفر
عمر شریف پاکستان کے ایک ایسے فنکار تھے جنھوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں، بے مثال حسِ مزاح اور فطری اداکاری سے کئی نسلوں کے دلوں پر راج کیا۔ ان کی زندگی ایک عام سے لڑکے سے ایک قومی آئیکون بننے کی ایک دلچسپ اور متاثر کن کہانی ہے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم:
محمد عمر، جو بعد میں عمر شریف کے نام سے مشہور ہوئے، 19 اپریل 1960 کو کراچی لالو کھیت موجودہ لیاقت آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک متوسط طبقے کے مہاجر گھرانے سے تھا۔ ان کی تعلیم کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں، لیکن یہ بات واضح ہے کہ رسمی تعلیم سے زیادہ ان کی فطری ذہانت اور مشاہدے کی گہری صلاحیت نے انہیں زندگی کے مختلف رنگوں کو سمجھنے اور اسے اپنی اداکاری میں ڈھالنے میں مدد کی۔
فنی کیریئر کا عروج:
عمر شریف کا کیریئر اسٹیج ڈراموں سے شروع ہوا۔ انہوں نے 1980 کی دہائی میں اسٹیج پر قدم رکھا اور بہت جلد اپنی برجستہ جملہ بازی، حاضر جوابی اور مزاحیہ ٹائمنگ کی بدولت مقبولیت حاصل کر لی۔ ان کے اسٹیج ڈرامے، جن میں "بکرا قسطوں پہ"، "بدتمیز"، "مسٹر چالیس ٹو"، "شادی ٹو"، اور "ہاف پلیٹ" شامل ہیں، نے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی دھوم مچا دی۔ ان ڈراموں میں ان کی بے ساختہ اداکاری اور موقع کی مناسبت سے جملے کہنے کی صلاحیت نے انہیں ایک منفرد مقام بخشا۔
اسٹیج پر کامیابی کے بعد عمر شریف نے ٹیلی ویژن اور فلموں کا رخ کیا۔ عمر شریف کے ڈرامے ٹی وی پر بھی نشر ہوئے اور انہیں وہاں بھی بے پناہ پذیرائی ملی۔ ان کی مزاحیہ عمر شریف کی فلمیں بھی باکس آفس پر کامیاب رہیں اور ان کی مزاحیہ اداکاری کو ناظرین نے خوب سراہا۔ اگرچہ انہوں نے زیادہ تر مزاحیہ کردار ہی نبھائے، لیکن ان کی اداکاری میں ایک ایسی لچک تھی کہ وہ ہر طرح کے کردار کو بخوبی نبھا سکتے تھے۔
شادی اور اولاد:
عمر شریف نے تین شادیاں کی ۔پہلی شادی دیبا عمر سے کی۔ دوسری شادی شکیلہ قریشی سے 1995 میں کی جو 1998 میں طلاق پر ختم ہوئی اور تیسری شادی اداکارہ زرین غزل کے ساتھ 2005 میں کی جو انکی وفات تک ساتھ رہی۔ ۔ ان کی پہلی شادی سے ان کے دو بیٹے جواد عمر اور فواد عمر اور ایک بیٹی حرا عمر ہے۔ حرا شریف، جوانی میں ہی انتقال کر گئیں، جس کا عمر شریف کو اپنی زندگی میں گہرا صدمہ پہنچا۔
وفات (موت):
عمر شریف کچھ عرصے سے عارضہ قلب سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔ علاج کے لیے انہیں جرمنی منتقل کیا گیا، لیکن ان کی صحت میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔ بالآخر، 2 اکتوبر 2021 کو جرمنی میں ان کی موت واقع ہو گئی۔ ان کی وفات کی خبر نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا۔ ان کی میت کو پاکستان لایا گیا اور کراچی کے عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے قریب سپرد خاک کیا گیا۔
عمر شریف کا ورثہ:
عمر شریف ایک ایسے فنکار تھے جنھوں نے اپنی زندگی میں بے شمار لوگوں کو ہنسایا اور پاکستانی تفریح کی صنعت پر ایک انمٹ نقوش چھوڑے۔ ان کی بے مثال مزاحیہ ٹائمنگ، فطری اداکاری اور حاضر جوابی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ وہ نہ صرف ایک عظیم اداکار تھے بلکہ ایک شفیق باپ اور ایک وفادار شوہر بھی تھے۔ ان کی وفات سے پاکستانی فن کی دنیا ایک قیمتی اثاثے سے محروم ہو گئی، لیکن ان کی یادیں اور ان کے مزاحیہ کردار ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ وہ ہمیشہ مزاح کے بے تاج بادشاہ کے طور پر یاد ک
یے جائیں گے۔
0 Comments