پاکستان میں اجکل زیادہ تر شادی شدہ جوڑے کمپرومائزنگ زندگی گزار رہےہیں۔ رشتے میں کوئی رنگ نہیں کوئی لطف نہیں کوئی گرم جوشی نہیں بس ایک روٹین میں بھاگ رہے ہیں بچےپیدا کر رہے ہیں ساتھ ساتھ ایک دوسرے سے بیزار بھی رہتے ہیں اوراسی لئے جب ایک خاص عمر کو پہنچتے ہیں تو افئیر چلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ پاکستان میں شادی شدہ جوڑوں کے آپس کے مسائل کی بہت سی وجوہات ہیں اسکی بہت سی وجوہات ہیں جن میں ایک وجہ جوائنٹ فیملی سسٹم بھی ہے ۔
پاکستانی معاشرہ اپنی مضبوط خاندانی روایات کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہاں شادی صرف دو افراد کا بندھن نہیں بلکہ دو خاندانوں کا باہمی تعلق بن جاتی ہے۔ جوائنٹ فیملی سسٹم، جس میں کئی نسلیں ایک ہی چھت کے نیچے رہتی ہیں، ایک عام رواج ہے۔ اگرچہ اس نظام کے اپنے فوائد ہیں، لیکن یہ نوبیاہتا جوڑوں اور میاں بیوی کے لیے کچھ منفرد مسائل بھی پیدا کر سکتا ہے۔
جوائنٹ فیملی سسٹم میں، ایک نئی دلہن نہ صرف اپنے شوہر کے گھر آتی ہے بلکہ ساس، سسر، دیور، جیٹھ اور ان کے بچوں کے ساتھ بھی زندگی کا ایک نیا سفر شروع کرتی ہے۔ اس نظام کے تحت، خاندان کے بزرگوں کا احترام اور ان کی رائے کو اہمیت دی جاتی ہے۔ مالی وسائل اور ذمہ داریاں اکثر مشترکہ ہوتی ہیں، اور خاندان کے تمام افراد ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں۔ بچوں کی پرورش میں بھی پورے خاندان کا کردار ہوتا ہے۔
تاہم، شادی شدہ زندگی میں جوائنٹ فیملی کے اپنے چیلنجز ہیں۔ ایک نوبیاہتا جوڑے کو اپنی ذاتی جگہ اور وقت نکالنے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔ روزمرہ کے فیصلوں میں خاندان کے دیگر افراد کی رائے شامل ہونے کی وجہ سے میاں بیوی کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے میں رکاوٹ محسوس ہو سکتی ہے۔ ان کے آپس کے رومانی تعلقات بہت متاثر ہوتے ہیں۔ خاص طور پر نئی دلہن کے لیے، ایک نئے ماحول میں خود کو ڈھالنا، سب کے مزاج کو سمجھنا اور اپنی جگہ بنانا ایک مشکل مرحلہ ہو سکتا ہے۔
میاں بیوی کے درمیان مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں۔ ان مسائل کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ایک اہم وجہ توقعات کا پورا نہ ہونا ہے۔ دونوں شریک حیات شادی سے پہلے اپنی اپنی توقعات لے کر آتے ہیں، جو حقیقت سے مختلف ہو سکتی ہیں۔ اکثر انہیں تنہائی میں وقت بتانے کاموقع بھی نہیں ملتا۔معاشی دباؤ، بچوں کی پرورش کے طریقے، اور گھریلو کاموں کی تقسیم جیسے معاملات پر اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔
جوائنٹ فیملی سسٹم میں، ان مسائل میں ایک اور جہت کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ خاندان کے دیگر افراد کی مداخلت بعض اوقات معاملات کو سلجھانے کی بجائے مزید پیچیدہ کر سکتی ہے۔ ساس سسر کی اپنی توقعات اور تجربات ہوتے ہیں، جن کا نئی جوڑی کی زندگی پر اثر پڑ سکتا ہے۔ دیور اور جیٹھ کے ساتھ تعلقات میں تناؤ بھی میاں بیوی کے درمیان ناخوشگوار صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔
ماں جس نے بیٹے کو پیدا کر کے پالا ہوتا ہے اس کے لئے یہ مشکل ہوتا ہے کہ اسکا بیٹا بیوی کی طرف زیادہ متوجہ ہو اور یہی سے ایک نئی جنگ شروع ہوتی ہے۔
پاکستانی معاشرے میں میاں بیوی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مختلف طریقے رائج ہیں۔ خاندان کے بزرگ اکثر ثالث کا کردار ادا کرتے ہیں اور صلح صفائی کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم، بعض اوقات یہ مداخلت الٹا اثر بھی ڈال سکتی ہے۔ تعلیم اور شعور میں اضافے کے ساتھ، اب بہت سے جوڑے مشاورت (counseling) کی طرف بھی رجوع کر رہے ہیں تاکہ اپنے مسائل کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے۔
یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ جوائنٹ فیملی سسٹم میں بہت سی کامیاب شادیاں بھی موجود ہیں۔ جہاں خاندان کے افراد ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں، ایک دوسرے کی ضروریات کو سمجھتے ہیں اور باہمی تعاون سے کام لیتے ہیں، وہاں یہ نظام مضبوط خاندانی بندھنوں کو فروغ دیتا ہے۔
موجودہ دور میں، پاکستانی معاشرے میں ایک تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔ اب بہت سے نوجوان جوڑے شادی کے بعد علیحدہ گھروں میں رہنا پسند کرتے ہیں تاکہ انہیں اپنی ذاتی زندگی گزارنے کا موقع مل سکے۔ تاہم، جوائنٹ فیملی سسٹم ابھی بھی ایک اہم سماجی حقیقت ہے، اور اس میں رہنے والے جوڑوں کو ایک دوسرے کے ساتھ سمجھوتہ کرنے، صبر و تحمل سے کام لینے اور کھلے دل سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ ایک خوشگوار اور کامیاب ازدواجی زندگی گزار سکیں۔ میاں بیوی کے درمیان مضبوط رشتے کی بنیاد باہمی احترام، اعتماد اور محبت پر قائم ہوتی ہے، جو کسی بھی خاندانی نظام میں خوشحالی
کی ضمانت ہے
0 Comments