Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

طارق عزیز کی آپ بیتی

tariq aziz


طارق عزیز: ایک عہد ساز شخصیت

پاکستان کی تاریخ میں چند شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو نہ صرف اپنے شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھاتی ہیں بلکہ ایک پوری نسل کی یادوں کا حصہ بن جاتی ہیں۔ طارق عزیز بھی ایسی ہی ایک عظیم شخصیت تھے جنہوں نے بطور کمپیئر، اداکار، دانشور اور سیاستدان قوم کے دلوں میں ایک خاص مقام بنایا۔


ابتدائی زندگی

طارق عزیز28 اپریل 1936 بھارتی صوبہ پنجاب کے شہر جالندھر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام میاں عبدالعزیز پاکستانی تھا۔ طارق عزیز نے اپنی ابتدائی تعلیم جالندھر میں ہی حاصل کی۔ 1947 میں آزادی کے بعد طارق عزیز اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ساہیوال (منٹگمری ) منتقل ہو گئے۔ طارق عزیز نے  گورنمنٹ کالج ساہیوال سے گریجویشن کیا اور پھر خیبر پختون خواہ کے شہر ایبٹ آباد منتقل ہو گئے۔ ان کے والد عبدالعزیز کا ایبٹ میں ہوا اور وہیں دفن ہیں۔


ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی دنیا میں قدم

طارق عزیز نے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کا آغاز 1961 میں ریڈیو پاکستان لاہور سے کیا، جہاں ان کی آواز اور لب و لہجے نے جلد ہی سننے والوں کو متاثر کیا۔ 1964 میں جب پاکستان ٹیلی ویژن  نے اپنے نشریات کا آغاز کیا تو طارق عزیز پہلے اینکر یا کمپیئر کے طور پر سامنے آئے۔ وہ پاکستان کے پہلے ٹی وی اناؤنسر بھی تھے، جنہوں نے اپنی ابتدائی نشریات کا آغاز کیا۔


نیلام گھر / طارق عزیز شو

 سال 1975 میں انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام "نیلام گھر" کا آغاز کیا، طارق عزیز ایک پاکستانی ٹیلی ویژن میزبان، شاعر، فلم اداکار، اور سیاست دان تھے جو پی ٹی وی کے کوئز شو نیلم گھر کے لیے مشہور تھے، جو پہلی بار 1974 میں نشر ہوا، بعد میں اس کا نام بدل کر طارق عزیز شو رکھا گیا اور حال ہی میں بزم طارق عزیز رکھا گیا۔ وہ اپنی مشہور سطر "دیکھتی آنکھوں، سنتے کانوں آپکو طارق عزیز کا سلام پہنچے" اور حب الوطنی پر مبنی نعرہ پاکستان زندہ باد ان سے بہتر کوئی نہیں بول سکتا تھا۔



اداکاری اور ادب سے وابستگی

طارق عزیز نے بطور اداکار بھی خود کو منوایا۔ انہوں نے کئی اردو اور پنجابی فلموں میں کام کیا، جن میں سالگرہ، قسم اُس وقت کی، اور ہار گیا انسان شامل ہیں۔ ان کی اداکاری میں گہرائی، مکالموں کی ادائیگی میں نکھار، اور اسٹیج پر اعتماد ان کی انفرادیت کا مظہر تھا۔

وہ ایک عمدہ شاعر اور نثر نگار بھی تھے۔ ان کے مضامین، کالمز اور شاعری میں فکری گہرائی، قوم پرستی، اور تہذیب کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کئی مرتبہ مشاعروں میں شرکت کی اور علمی حلقوں میں اپنی دانشمندی کا لوہا منوایا۔


سیاسی سفر

طارق عزیز نے سیاست میں بھی قدم رکھا۔ وہ 1990 کی دہائی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ تاہم، سیاست ان کے مزاج سے زیادہ ہم آہنگ نہ ہو سکی، اور جلد ہی انہوں نے خود کو اس میدان سے الگ کر لیا۔


سماجی خدمات اور حب الوطنی

طارق عزیز نے اپنی کمائی کا بڑا حصہ فلاحی کاموں میں صرف کیا۔ انہوں نے اپنی جائیداد اور اثاثے حکومتِ پاکستان کو عطیہ کرنے کا اعلان کیا، جو ان کی حب الوطنی اور انسان دوستی کی روشن مثال ہے۔ وہ ہمیشہ پاکستان کی ثقافت، زبان اور روایات کے علمبردار رہے۔

طارق عزیز شادی

طارق عزیز نے حاجرہ سے شادی کی تھی اور انکی کوئی اولاد نہیں ہے۔


وفات

طارق عزیز 17 جون 2020 کو لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کی وفات پر پورے ملک میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ حکومتی، ادبی، اور عوامی سطح پر انہیں زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔


نتیجہ

طارق عزیز نہ صرف ایک کامیاب کمپیئر تھے بلکہ وہ پاکستان کی ثقافت کا ایک ناقابلِ فراموش باب تھے۔ ان کی زندگی جہد مسلسل، علم و ادب، اور حب الوطنی کی علامت تھی۔ ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا، اور ان کی خدمات آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ رہیں گی۔



 

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments