Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ر سے شروع ہونے والے الفاظ، رسے شاعری، ر سے بیت بازی ، ذر سے اشعار،رسے شروع ہونے والے الفاظ

 

اردو حرف "ر" کی تاریخ
اردو حروف تہجی کا ایک اہم رکن "ر" ہے۔ یہ ایک ایسا حرف ہے جو متعدد الفاظ کی بنیاد بنتا ہے اور زبان کی ادائیگی میں ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔ اس کی اپنی ایک منفرد آواز ہے جو نہ صرف سننے میں آتی ہے بلکہ الفاظ کے معنی پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
"ر" کی شکل نسبتاً سادہ ہے، جو اسے لکھنا آسان بناتی ہے۔ یہ دائیں جانب ایک خمیدہ لکیر کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اردو رسم الخط میں اس کی مختلف اشکال نہیں ہوتیں، یعنی یہ لفظ کے شروع، درمیان یا آخر میں آئے، اس کی بنیادی صورت یکساں رہتی ہے۔
اردو زبان میں "ر" سے شروع ہونے والے بے شمار الفاظ موجود ہیں جو روزمرہ کی گفتگو اور تحریر میں استعمال ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر:
روٹی: جو کہ ایک بنیادی غذا ہے۔
رنگ: جو کہ کسی چیز کی بصری شناخت ہے۔
رات: جو کہ دن کے بعد کا وقت ہے۔
راستہ: جس پر چلا جاتا ہے۔
رسی: جو باندھنے کے کام آتی ہے۔
اسی طرح، "ر" بہت سے الفاظ کے درمیان اور آخر میں بھی آتا ہے اور ان کے معنی کو بدلتا یا مکمل کرتا ہے۔ جیسے:
گھر: رہنے کی جگہ۔
دروازہ: اندر آنے یا باہر جانے کا راستہ۔
شہر: بڑا قصبہ یا بستی۔
قمر: چاند۔
سفر: ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا۔
حرف "ر" کی آواز بھی خاص ہے۔ اسے ادا کرتے وقت زبان کی نوک کو تالو کے اگلے حصے سے ہلکا سا چھوا جاتا ہے جس سے ایک ارتعاشی صوت پیدا ہوتی ہے۔ مختلف لہجوں میں اس کی ادائیگی میں معمولی فرق ہو سکتا ہے، لیکن اس کی بنیادی شناخت برقرار رہتی ہے۔
اردو شاعری اور ادب میں بھی حرف "ر" کا استعمال خوبصورتی اور روانی پیدا کرتا ہے۔ شعراء اپنے اشعار میں الفاظ کے صوتی تاثر کو بڑھانے کے لیے اس حرف کا استعمال کرتے ہیں۔
مختصراً، حرف "ر" اردو زبان کا ایک لازمی اور دلچسپ حصہ ہے۔ اس کی سادہ شکل، متنوع استعمال اور منفرد آواز اسے اردو حروف تہجی میں ایک خاص مقام عطا کرتی ہے۔ یہ نہ صرف الفاظ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے بلکہ زبان کی مجموعی صوتی ساخت کو بھی تقویت بخشتا ہے۔

رات پر شاعری

 رنگ پر شاعری

روپ پر شاعری

روش پر شاعری

راستے پر شاعری

 رونے پر شاعری

 
 ر سے شروع ہونے والے اشعار

    


 رہا نہ دل میں وہ بے درد، اور درد رہا

مقیم کون ہُوا ہے، مقام کس کا تھ

داغ دہلوی

 

رہِ طلب میں کسی کو کسی کا دھیان نہیں

ہجومِ ہم سفراں ہے قریب آ جاؤ

نامعلوم

راه تکتے هوئے جب تھک گئی آنکھیں میری

پھر تجھے ڈهونڈنے میری آنکھ سے آنسو نکلے

نامعلوم

ریزہ ریزہ ٹوٹ چکا ہوں اندر سے

گهر سے باہر گردن تان کے چلتا ہوں

نامعلوم

رکھّا ہے ہم کو دِل نے کہیں کا کہاں خلش

ہرغم لگا کہ اب مِری تقدِیر بن گئے

نامعلوم

ذرا سی بات پر دامن چھڑا لیا تم نے

تمام عمر کی وابستگی کو بھول گئے

نامعلوم

روندے ہے نقشِ پا کی طرح خلق ياں مجھے

اے عمررفتہ چھوڑ گئی تو کہاں مجھے

میر درد

رندِخراب حال کو زاہد نہ چھیڑ تو

تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو

ابراہیم ذوق

ریت پر تھک کے گرا ہوں تو ہوا پوچھتی ہے

آپ اس دشت میں کیوں آئے تھے وحشت کے بغیر

نامعلوم

راہ محبت میں ہے کون کس کا رفیق

ساتھ مرے رہ گئی، ایک مری آرزو

علامہ اقبال

پہلے صفحے پر جانے کے لئے کلک کریں  

👇👇مزید حرفوں کے لئے نیچے حرف پر کلک کریں👇👇

image name image name image name image name image name image name image name
image name image name image name image name image name image name image name
image name image name image name image name image name image name image name
image name image name image name image name image name image name image name
image name image name image name image name image name image name image name

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments