پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زرعی ملک ہونے کےناطے پاکستان میں کاشت کاری کا زیادہ تر دارومدار دریاؤں سے پانی کی آمد پر ہوتا ہے۔ایسے میں سندھ طاس معاہدہ پاکستان کےلئے نہایت اہم ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی ضرور ت 1948 میں اس وقت پیش آئی جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا ۔اور اس وجہ سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان شدید کشیدگی پیدا ہوگئی۔ دونوں ملک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لئےعالمی برادری نے مداخلت کی اور 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہد ہ طے پایا ۔ جس کا ضامن ورلڈ بنک ہے۔
اس معاہدےکے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طورپر168 ملین ایکڑفٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں تین مغربی دریاؤں یعنی سندھ ،جہلم اور چناب سے سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا جو 133 ملین ایکڑ فٹ بنتا ہےجبکہ بھارت کو مشرقی دریاؤں جیسے راوی،بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔ بدقسمتی سےمغربی دریاوں میں کئی کا منبع بھارت اور مقبوضہ کشمیرمیں ہے.
اپریل 22 کو بھارت نے ایک ڈراما رچایا اور مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کیا اور اس کو جواز بنا کر سند طاس معاہدے کو معطل کر دیا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لئے بہت اہم ہے اورپاکستان کا ردعمل بہت شدید ہوگا۔
0 Comments