Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ض سے شروع ہونے والے اشعار، ض سے اشعار، ص سے شروع ہونے والے شعر، ض سے شعر، ض سے شررع ہونے والے الفاط، ض سے بیت بازی

 In this post you will find these topic zwad se poetry, zwad se ashar, zwad se shair, zwad se sher, zwad se shuru hone wale alfaz To improve your vocabulary.







 حرف "ض" اردو زبان کا بیسواں آسان حرف ہے جو کثرت سے استعمال ہوتا ہے اور اس سے بننے والے الفاظ بہت بہت زیادہ ہیں۔اس پوسٹ میں ہم درجہ ذیل معلومات فراہم کریں گے۔

حرف ض کی تاریخ🔎

حرف ض سے بیت بازی🔎

 حرف  ض شروع ہونے والے الفاظ🔎

 حرف ض سے شروع ہونے والے نام🔎

 حرف ض سے شروع ہونے والے اشعار🔎

حرف ض سے شروع ہونے والے شعر🔎

 حرف ض سے غزل🔎

حرف ض سے ںظم🔎

اردو حرف "ض" کی تاریخ



اردو زبان کے حروف تہجی میں "ض" ایک مخصوص اور اہم مقام رکھتا ہے۔ اپنی منفرد صوتی شناخت اور تاریخی ارتقاء کے باعث یہ حرف لسانی مطالعہ کرنے والوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہے۔ آئیے اس حرف کی تاریخی جڑوں اور ارتقائی مراحل کا جائزہ لیتے ہیں۔

آغاز و ارتقاء:

حرف "ض" کا سراغ قدیم سامی زبانوں تک جاتا ہے۔ عربی زبان میں یہ حرف اپنی مخصوص آواز "ظاء" (ایک دندانی مصمتی حرف جو کہ "ذ" اور "ظ" کے درمیان کی آواز دیتا ہے) کے ساتھ موجود ہے۔ اردو نے فارسی اور عربی سے بہت سے الفاظ مستعار لیے ہیں اور ان کے ساتھ ان کی رسم الخط اور بعض اوقات صوتیات کو بھی اپنایا ہے۔

فارسی میں "ض" کا اپنا کوئی مستقل صوتیہ نہیں ہے۔ فارسی نے عربی کے اس حرف کو اپنایا تو ضرور، لیکن اس کی اصل عربی صوت کو برقرار نہیں رکھ سکی۔ فارسی میں "ض" کی آواز عموماً "ز" یا "ذ" سے ملتی جلتی ہے۔

اردو نے جب فارسی اور عربی الفاظ کو اپنایا تو "ض" کا رسم الخط تو برقرار رکھا، لیکن اس کی صوتی قیمت میں قدرے تبدیلی آئی۔ اردو میں "ض" عام طور پر "ز" کی بھاری آواز دیتا ہے، اگرچہ بعض علاقوں اور الفاظ میں اس کی اصل عربی صوت سے ملتی جلتی ہلکی سی جھلک بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔

رسم الخط:

حرف "ض" کا رسم الخط بھی عربی سے ماخوذ ہے۔ یہ حرف "ص" کی طرح لکھا جاتا ہے، لیکن اس کے اوپر ایک نقطہ موجود ہوتا ہے، جو اسے "ص" سے ممتاز کرتا ہے۔ نقطے کا استعمال عربی رسم الخط کی ایک عام خصوصیت ہے جس کے ذریعے ایک ہی بنیادی شکل کے مختلف صوتیوں کو ظاہر کیا جاتا ہے۔

اردو میں استعمال:

اردو میں "ض" کا استعمال ان الفاظ تک محدود ہے جو عربی یا فارسی سے مستعار لیے گئے ہیں۔ خالص اردو الفاظ میں یہ حرف نہیں پایا جاتا۔ مثال کے طور پر:ضرورت (عربی)
فیض (عربی)
ارض (عربی)
قاضی (عربی)
حاضر (عربی)

ان الفاظ میں "ض" اپنی مخصوص شناخت برقرار رکھتا ہے۔ اگرچہ اس کی صوتی ادائیگی مختلف ہو سکتی ہے، لیکن تحریری طور پر اسے ہمیشہ "ض" ہی لکھا جاتا ہے۔

صوتیاتی پہلو:

جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا، اردو میں "ض" کی صوتی ادائیگی میں علاقائی اور لسانی تنوع پایا جاتا ہے۔ عام طور پر اسے بھاری "ز" کی طرح ادا کیا جاتا ہے، لیکن بعض پڑھے لکھے طبقوں اور عربی سے واقفیت رکھنے والے افراد میں اس کی اصل عربی صوت کی ہلکی سی آمیزش بھی سنائی دیتی ہے۔ تاہم، روزمرہ کی عام بول چال میں اس کی "ز" نما آواز ہی زیادہ مستعمل ہے۔

اہمیت:

اردو زبان میں "ض" کا وجود اس کے لسانی ورثے اور دیگر زبانوں کے ساتھ اس کے تاریخی روابط کا ثبوت ہے۔ یہ حرف نہ صرف اردو کے ذخیرہ الفاظ کا ایک اہم حصہ ہے بلکہ اس کی موجودگی اردو رسم الخط کی جامعیت اور مختلف صوتیوں کو ظاہر کرنے کی صلاحیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

نتیجہ:

حرف "ض" اردو زبان کا ایک دلچسپ اور تاریخی اہمیت کا حامل حرف ہے۔ سامی زبانوں سے شروع ہو کر فارسی کے راستے اردو میں پہنچنے تک اس نے اپنے رسم الخط کو تو محفوظ رکھا لیکن اس کی صوتی ادائیگی میں ارتقائی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ آج بھی یہ حرف اردو الفاظ کا ایک لازمی جزو ہے اور اردو کے لسانی تنوع اور تاریخی پس منظر کی عکاسی کرتا ہے۔

 ضرورت پر شاعری💹

ضد پر شاعری💹

ضبط پر شاعری💹

ضروری پر شاعری💹

ضامن پر شاعری💹

ضرب پر شاعری 💹

ض سے شروع ہونے والے اشعار

ضروری کام سے باہر گیا تھا
تمہاری آنکھ میں کاجل نہیں ہے
تم اپنی بات پوری کر کے جانا
مرے ماتھے پہ کوئی بل نہیں ہے

معید مرزا

  

ضعیف وقتوں میں اپنے کنبے کى ذمہ دارى اٹھائى ہم نے
تمہارے ابو نے منہ دکھائى میں اس ہتھیلی پہ غم رکھا تھا

نامعلوم

  

ضرور اسکی توجہ کی رہبری ہو گی 
نشے میں تھا تو میں اپنے ہی گھر گیا کیسے
نامعلوم
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز
ظالم اب بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا

نامعلوم

  

 ضرورت توڑ دیتی ہے غرور و بے نیازی

نہ ہوتی کوئی مجبوری تو ہر بندہ خدا ہوتا

نامعلوم

  

ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز
ظالم اب بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا

نامعلوم

  

ضرورت توڑ دیتی ہے غرور و بے نیازی
نہ ہوتی کوئی مجبوری تو ہر بندہ خدا ہوتا

نامعلوم

  

ضرورت ہے کہ ہنگامہ کیا جائے
مگر کب تک میں ہنگامہ کروں گا

نامعلوم

          ص سے اشعار👉👈ض سے اشعار


👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇
 


You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments